(صحیح مسلم :۲۲۹۲)میں یہ الفاظ وارد ہیں: (حوضی مسیرۃ شھر وزوایاہ سواء، وماؤہ أبیض من الورق ،وریحہ أطیب من المسک، وکیزانہ کنجوم السماء،فمن شرب منہ فلا یظمأ بعدہ أبدا) یعنی:میراحوض ایک ماہ کی مسافت کے بقدرہے،اور اس کے ہر کونے کا فاصلہ برابر ہے، اس کا پانی چاندی سے زیادہ سفید اور اس کی خوشبو مسک سے بڑھ کر عمدہ ہے ،اس کے آبخورے آسمان کے ستاروں کے برابرہیں،جس نے ایک بار اس کا پانی پی لیا اسےاس کے بعد کبھی پیاس نہ لگے گی۔ صحیح مسلم میں ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں یہ اضافہ بھی مذکور ہے: (یشخب فیہ میزابان من الجنۃ) یعنی:اس حوض میں جنت کے دوبہتے پرنالے گررہے ہونگے۔ اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: (عرضہ مثل طولہ ما بین عمان إلی أیلۃ،ماؤہ أشد بیاضا من اللبن وأحلی من العسل)[1] یعنی:حوض کا عرض،اس کے طول کے برابر ہوگا،اور عمان سے ایلۃ تک کی مسافت جتنا بڑا ہوگا، اس کاپانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھاہوگا۔ میدانِ محشر کی گرمی اور اہل ایمان کیلئے اس سے بچاؤ کاانتظام میدانِ حشر میں گرمی کا یہ عالم ہوگا کہ سورج ایک میل کے فاصلہ پر کھڑاہوگا،ٹھنڈک حاصل کرنے کا کوئی انتظام نہ ہوگا۔ البتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اندرونی اوربیرونی ٹھنڈک کے حصول کیلئے دوانتظام موجود |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |