مراتبِ قدر:علم،کتابت،ارادہ اور خلق و ایجاد واضح ہو کہ تقدیر پر ایمان لانے کے چار مراتب ہیں،ان چاروں مراتب کااعتقاد رکھنا ضروری ہے ۔ ٭ پہلا مرتبہ یہ ہے کہ اس کائنات میں جوکچھ ہونے والا ہے، سب کا اللہ تعالیٰ کو ازلی علم حاصل ہے ،اور یہ بات ناممکن ہے کہ کسی چیز کا اللہ تعالیٰ کو ازلی علم حاصل نہ ہو بلکہ بعد میں علم ہواہو۔ ٭ دوسرامرتبہ یہ ہے کہ اس کا ئنات میں جوکچھ ہونے والا ہے وہ سب اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل لوحِ محفوظ میں لکھ دیا ہے۔جس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: (کتب ﷲمقادیر الخلائق قبل ان یخلق ﷲ السموات والارض بخمسین الف سنۃ قال :وعرشہ علی الماء)[1] ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل تمام خلائق کی تقدیر لکھ دیں ۔فرمایا:اس وقت اس کا عرش پانی پر تھا۔ ٭ تیسرا مرتبہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارادہ ومشیئت پرایمان لایا جا ئے۔ یعنی اس کائنا ت میں جو کچھ ہورہا ہے اللہ تعالیٰ کی مشیئت سے ہورہا ہے، اور چونکہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی ملک ہے لہذا اللہ تعالیٰ کی ملک میں وہی کچھ ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ ارادہ فرمالے ۔پس جو کچھ اللہ تعالیٰ چاہے گا وہی کچھ ہوگا،اور جوکچھ نہیں چاہے گا وہ ہرگز نہ ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [اِنَّمَآ اَمْرُہٗٓ اِذَآ اَرَادَ شَـيْـــــًٔا اَنْ يَّقُوْلَ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ][2] ترجمہ:وہ جب کبھی کسی چیز کا ارداہ کرتا ہے اسے اتنا فرمادینا(کافی) ہے کہ ہوجا ،وہ اسی وقت ہوجاتا ہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |