مسنون طریقہ سے مسلسل اداہونے والایہ عمل،ہمارے ظاہر وباطن کو معصیتوں کی کالک سے یوں پاک وصاف کردے گا،جیسے کوئی شخص دن میں پانچ بار نہر کے شفاف پانی سے غسل کرے ۔ کیا ہم اس عمل کو ضائع کرنے کے متحمل ہوسکتے ہیں ؟کیا ہم محض ذاتی فرقہ واریت یا آباء و اجداد کی محبت کی خاطر ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ مبارکہ سے روگردانی کرکے،اُن کے طریقوں کو اپناکر اپنی نمازوں کو برباد کرنے کے متحمل ہوسکتے ہیں؟و اللہ ولی التوفیق۔ نمازوں میں غفلت برتنے والوں کیلئے شدید ترین قرآنی وعید جس شریعت نے صحیح طریقہ سے نماز کی ادائیگی کے فضائل ومحاسن کا انبار لگادیا ہے،اسی شریعت نے اسی نماز کی بناء پر یہ مژدئہ روح فرسا سنا دیا ہے : [فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّيْنَ ۔ الَّذِيْنَ ہُمْ عَنْ صَلَاتِہِمْ سَاہُوْنَ ۔ الَّذِيْنَ ہُمْ يُرَاۗءُوْنَ][1] یعنی:بربادی ہو بعض نمازیوں کیلئے،جو اپنی نمازوں سے غفلت کا شکار ہیں،جو دکھاوے کی نمازیں پڑھتے ہیں ۔ غفلت ،ترکِ نماز کی صورت میں بھی ہوسکتی ہے اور اس کا دوسرا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ نمازیں تو اداکرتے ہیں ،لیکن مصطفی علیہ الصلاۃ والسلام کے طریقۂ مبارکہ سے غافل یا متغافل ہیں، اس قدر کہ غیروں کے طریقوں کو اپنے نبی کے طریقہ پر ترجیح دیتے ہیں۔ولاحول ولاقوۃ الاب اللہ ۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |