امہات المومنین سیدہ ام حبیبہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (ملک حبشہ کے) ایک گرجے کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس میں تصویریں لگی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب ان لوگوں کا کوئی نیک شخص مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد تعمیر کرتے اور وہاں تصویریں بناتے تھے۔ قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔‘‘ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری بیماری (مرض الموت) میں فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ یہود و نصارٰی پر لعنت کرے جنھوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو (عملاً) مسجدیں بنا لیا۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد بنا لیں گے تو آپ کی قبر کھلی جگہ پر ہوتی۔[2]
قبروں کی زیارت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم ان کی زیارت کیا کرو۔‘‘ [3]
ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کا مقصد اور فائدہ بیان فرمایا ہے کہ یہ موت کی یاد دلاتی ہے۔[4]
شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی مگر اس کے بعد آپ نے اجازت دے دی تو اس میں مرد، عورت دونوں شامل ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی، آپ نے اسے اللہ سے ڈرنے اور صبر کرنے کا حکم دیا۔[5]
اگر عورتوں کا قبرستان جانا ناجائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قبرستان میں آنے سے بھی منع کر دیتے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کے لیے گئیں۔ ان سے پوچھا گیا: کیا نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عورتوں کو) اس سے منع نہیں کیا تھا؟ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: پہلے منع کیا تھا، بعدازاں اجازت دے دی تھی۔[6]
|