’’میں تمھیں اس اللہ کے سپرد کرتا ہوں جس کے سپرد کی ہوئی چیزیں ضائع نہیں ہوتیں۔‘‘[1]
سواری خریدنے والے کی دعا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص شادی کرے یا خادمہ (لونڈی) خریدے یا اُونٹ خریدے تو اُس کے کوہان کی چوٹی پکڑے، پھر یہ دعاپڑھے:
اللَّهمَّ أنِّي أسألُكَ خيرَها وخيرَ ما جبلتَها علَيهِ، وأعوذُ بِكَ مِن شرِّها وشرِّ ما جَبلتَها علَيهِ
’’اے اللہ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس کی بھلائی کا اوراس چیز کی بھلائی کا جس پر تو نے اسے پیدا کیا اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس کے شر سے اور اس چیز کے شر سے جس پر تو نے اسے پیدا کیا۔‘‘[2]
حج یا عمرے کا احرام باندھنے والا لبیک اس طرح کہے
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لكَ لَبَّيْكَ، إنَّ الحَمْدَ والنِّعْمَةَ لكَ والْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لكَ
’’اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بلاشبہ ہر تعریف اور نعمت تیرے ہی لیے ہے اورتیری ہی بادشاہت ہے، تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘[3]
حجر اسود کے قریب جاکر اللہ اکبر کہنا:
نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہوکر بیت اللہ کا طواف کیا، جب آپ حجر اسود کے پاس آتے تو اس کی طرف، اپنے پاس موجود کسی چیز (خم دار چھڑی) کے ذریعے سے اشارہ کرتے اور ’’اللہ اکبر‘‘ کہتے۔[4]
رکنِ یمانی اورحجر اسود کے درمیان کی دعا:
نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکنِ یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھتے تھے:
﴿ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴾
’’اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘[5]
|