Maktaba Wahhabi

173 - 271
کہ’’ ھو‘‘ کی اصل وضع ضمیر برائے بعید ہے۔ ورنہ اس کاجواب یوں ہوناچاہئے تھا:’’ھذا محمدھذا رسول اللہ‘‘ کسی بھی غائب شخص کوذہن میں رکھ کر اس کیلئے ھذا کی ضمیر استعمال کرنا ،اہل عرب کے اسلوبِ کلام میں شائع وذائع ہے۔ اس کی مثال صحیح بخاری میں مروی،حدیثِ ہرقل میں مذکور ایک جملہ سے دی جاسکتی ہے ،ہرقل نے ابوسفیان سے پوچھا تھا:’’إنی سائل عن ھذا الرجل ۔۔۔الخ‘‘یعنی :میں اس شخص کے بارہ میں کچھ سوال کرنا چاہتاہوں۔ یہاں ہرقل،جو اب تک نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجانتا ہے،نہ ہی آپ پر ایمان لایا اور نہ کبھی لاسکا، نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے’’ ھذا‘‘ کااشارہ استعمال کیا ہے،اورظاہر ہے یہ اشارہ مبصَر شیٔ کیلئے نہیں ہے ،بلکہ مافی الذہن کی طرف ہے۔ اگریہ کہاجائے کہ ہرقل کے قول :’’إنی سائل عن ھذا الرجل‘‘ میں ہرقل کا اشارہ،مافی الأذھان کی بجائے مافی الأعیان کی طرف ہے ، جیسا کہ اہل شبہ کا فہم ہے،توپھر یہ بات ایک لطیفہ سے کم نہ ہوگی کہ وہ ہرقل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جانتا تک نہیں،نہ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی توفیق ہوئی ،مگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضرناظرہونے کا عقیدہ رکھتا تھا۔ فیاللعجب. حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ان لوگوں پر ’’ما فی الأذہان ‘‘ اور’’ما فی الأعیان‘‘ کے مابین اشتباہ ہوگیا ہے ،ان لوگوں نے ما فی الاذہان کو مافی الاعیان سمجھ لیا ہے،اوریہ بہت بڑی خرابی ہے۔[1] فتنۂ قبر سے متعلق مسنداحمد کی ایک طویل حدیث مسند احمد بن حنبل میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں فتنۂ قبر کاذکر
Flag Counter