3[وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِمْ اٰيَاتُنَا بَيِّنٰتٍ۰ۙ قَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۗءَنَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَيْرِ ھٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ۰ۭ قُلْ مَا يَكُوْنُ لِيْٓ اَنْ اُبَدِّلَہٗ مِنْ تِلْقَاۗيِ نَفْسِيْ۰ۚ ][1] ترجمہ: اور جب ان کے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں، جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہے کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اس میں کچھ ترمیم کردیجئے آپ یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں ا پنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں۔ اس آیت میں یہ ذکر ہے کہ قرآن، کفار پر تلاوت کیا جاتا تھا ۔جبکہ یہ بات مسلم ہے کہ تلاوت حروف وکلمات پر مشتمل کلام کی ہی ممکن ہے۔ 4[بَلْ ہُوَاٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ فِيْ صُدُوْرِ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ۰ۭ][2] ترجمہ: بلکہ یہ قرآن تو روشن واضح آیات ہیں ،جو اہل علم کے سینوںمیں محفوظ ہیں ۔ [اِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِيْمٌ۔ فِيْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍ ۔ لَّا يَمَسُّہٗٓ اِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ۔ ][3] ترجمہ: بے شک یہ قرآن بہت بڑی عزت والا ہے ۔جو ایک محفوظ کتاب میں درج ہے ۔ جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔ مذکورہ دنوں آیات میں اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کے متعلق خبر دی ہے کی وہ اہلِ علم کے سینوں میں محفوظ اورلوحِ محفوظ میں مکتوب ہے ۔ اور یہ بات بالکل واضح اور ظاہر ہے کہ حفظ اور کتابت، حروف وکلمات پر مشتمل کلام ہی کی ممکن ہے ۔ 5رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ( من قرأ ا لقرآن فأعربہ ، فلہ بکل حرف منہ عشر حسنات ،ومن قرأہ ولحن |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |