ایمان کا پانچواں رکن ایمان کا پانچواں رکن ’’ایمان بالیوم الآخر‘‘ہے،جس کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوسکتی،اورفتنۂ قبر پر ایمان لانا بھی ایمان بالیوم الآخر کا لازمی حصہ ہے،جس کے بغیر آخرت پر ایمان کی تکمیل نہیں ہوسکتی۔ فتنۂ قبر پر ایمان کامطلب فتنۂ قبر پر ایمان لانے کا معنی یہ ہے کہ قبر کے بارہ میں شریعتِ مطہرہ کی بیان کردہ ہربات کو من وعن تسلیم کرلیاجائے، اور ان امور میں سے کسی امر کو اپنی عقل وخردپر نہ پرکھاجائے۔ ہرشخص کا مرنا اور قبر میںجانا حق ہے،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [ثُمَّ اَمَاتَہٗ فَاَقْبَرَہٗ][1] یعنی:پھر اسے موت دے گا،پس قبر میں اتاردے گا۔ قبرسے کیامراد ہے؟ واضح ہوکہ قبر سے مراد وہ گڑھانہیں ہے جسے لوگ کھودکر تیار کرتے ہیں،بلکہ انسان مرنے کے بعد جہاں بھی ہووہی اس کی قبر ہے،ہمارے معاشرہ میں ایک غلط جملے کا رواج ہے،کوئی شخص ڈوب جائے یا جل جائے یا اسے کوئی جانور کھاجائے توکہتے ہیں کہ اسے تو قبر بھی نصیب نہیں ہوئی۔ اس قسم کاجملہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کاانکار ہے:[ثُمَّ اَمَاتَہٗ فَاَقْبَرَہٗ]کیونکہ یہ فرمان اس امر کا متقاضی ہے کہ قبر ہر شخص کو نصیب ہوتی ہے،چنانچہ مرنے کے بعد جوشخص جہاں بھی ہو وہی اس کی قبر ہے،اور وہیں فتنۂ قبر قائم ہوتاہے،اللہ تعالیٰ ہر شیٔ پر قادر ہے،اپنی ناقص بلکہ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |