پہلے تشہد میں صرف التحیات پڑھنے پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قعدۂ اولیٰ میں، تشہد سے فارغ ہو کر کھڑے ہو جاتے تھے۔[1]
بعض روایات سے پہلے تشہد میں التحیات کے ساتھ درود پڑھنے کا ذکر بھی ملتا ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ آپ رات کو نو رکعات اس طرح پڑھتے کہ ان میں سے کسی کے آخر میں نہ بیٹھتے مگر آٹھویں رکعت پر بیٹھتے۔ اللہ کی حمد کرتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے اور دعائیں کرتے مگر سلام نہ پھیرتے، پھر نویں رکعت پڑھ کر بیٹھتے اور اللہ کی حمد وثنا کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے، دعائیں کرتے اور پھر سلام کہتے۔[2]
اس حدیث میں پہلے تشہد میں بھی درود شریف پڑھنے کا ذکر ملتا ہے، ہر چند یہ نفلی نماز کا واقعہ ہے لیکن اسے فرض نمازوں میں بھی پڑھا جاسکتا ہے بلکہ اکثر علماء کے نزدیک پہلے تشہد میں درود شریف پڑھنا مستحب ہے، اور مذکورہ حدیث کی رو سے پہلے تشہد میں درود شریف کے بعد دعا بھی کی جاسکتی ہے۔
مسئلۂ رفع سبابہ:
تشہد میں انگلی اٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی بابرکت اور عظمت والی سنت ہے۔ اس کا ثبوت سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاحظہ فرمائیں:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز (کے قعدہ )میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے اور اپنی دا ہنی انگلی، جو انگوٹھے کے نزدیک ہے،اٹھا لیتے، پس اس کے ساتھ دعا مانگتے۔[3]
’’پس اس کے ساتھ دعا مانگتے۔‘‘ اس کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے جیسا کہ بعد میں آنے والی روایات میں اس کی وضاحت موجود ہے۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز میں) تشہد پڑھنے بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے پھر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنا انگوٹھا درمیانی انگلی پر رکھتے۔ [4]
|