Maktaba Wahhabi

188 - 271
یعنی:کون ہے جو اس کے حضور شفاعت کرسکے،مگر صرف اسی کی اجازت سے۔ نیز فرمایا:[وَلَا يَشْفَعُوْنَ۰ۙ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى ][1] یعنی: شفاعت کرنے والے نہیں شفاعت کرسکیں گے مگر صرف اس کی جس کی شفاعت میں اللہ تعالیٰ راضی ہوگا۔ دیگرشفاعتوں کی تفصیل ان شفاعتوں کاخلاصہ حسبِ ذیل ہے: 1اہلِ جہنم کیلئے شفاعت:اس سے مراد کچھ وہ لوگ ہیں جن کیلئے جہنم کے داخلے کا فیصلہ ہوگا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور ان کیلئے جہنم سے بچاؤکی شفاعت فرمائیں گے،احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پلِ صراط پر تشریف لاکر شفاعت فرمائیں گے۔ اس موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےالفاظ یہ ہونگے:(أللھم سلم سلم )اور بعض احادیث میں (رب سلم سلم)یعنی :اے اللہ!انہیں سلامتی عطافرمادے۔مکمل حدیث اگلے صفحات میں ملاحظہ کیجئے۔ 2اہلِ جنت کے رفعِ درجات کی شفاعت:اس سے مراد یہ ہے کہ کچھ جنتی،جنت میں داخل ہونگے اور ان درجات پر فائز ہونگے،جو ان کے اعمال کے موافق ہونگے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کیلئے بلندی درجات کی شفاعت فرمائیں گے۔اسی میں ازواجِ مطہرات کیلئے شفاعت بھی شامل ہے،یعنی وہ جس درجہ کی مستحق ہونگی اس پر فائز ہونگی،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کیلئے اللہ تعالیٰ کے حضور شفاعت فرمائیںگے کہ انہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ملادے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّيَّــتُہُمْ بِـاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِہِمْ ذُرِّيَّتَہُمْ وَمَآ
Flag Counter