فیہ فلہ بکل حرف حسنۃ )(حدیث صحیح)[1] ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : جس نے بغیر غلطی کیئے صحیح تلفظ کے ساتھ قرآن پڑھا اس کے لیئے ہرحرف کے بدلے دس نیکیاں ہیں، اور جس نے غلطی کی اس کیلئے ہر حرف کے بدلے صرف ایک نیکی ہے۔ (مؤلف رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے لیکن کسی کتاب کی طرف اس کی نسبت نہیں کی ، مجھے بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ اس حدیث کو کس نے روایت کیا ہے۔شارح) 6ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کا قول: ’’ قرآن کو صحیح اور درست پڑھنا ہمیں اس کے حروف کے حفظ سے زیادہ پسند ہے‘‘ 7علی رضی اللہ عنہ کا قول ’’ جس نے قرآن مجید کے ایک حرف کاانکار کیا گویا اس نے پورے قرآن کا انکار کیا۔‘‘ 8قرآن کی کسی ایک سورت ،آیت ،کلمہ اور حرف کے منکر کے کفر پر مسلمانوں کا اجماع۔[2]اسی طرح قرآن کی سورتوں کی تعداد(۱۱۴)ہے جن میں سے (۲۹) کی ابتداء حروفِ مقطعات سے ہوئی ہے، پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ (سلفِ صالحین سے نقل کردہ مذکورہ اقوال میںبصراحت یہ بات موجود ہے کہ قرآنِ حکیم حروف پر مشتمل ہے) ا وصافِ قرآن اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے بہت سے عظیم اوصاف بیان فرمائے ہیں، ان میں سے مؤلف رحمہ اللہ نے درج ذیل اوصاف بیان کیئے ہیں۔ 1’’ کتاب ﷲ ا لمبین‘‘ یعنی احکام واخبار کو انتہائی وضاحت وصراحت سے بیان |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |