(شفعت الملائکۃ وشفع النبیون وشفع المؤمنون ولم یبق إلا أرحم الراحمین ۔۔۔الحدیث) یعنی: فرشتے شفاعت کرچکے،انبیاء شفاعت کرچکے اور مؤمنین شفاعت کرچکے،اب صرف ارحم الراحمین باقی رہ گیا ہے۔ الحدیث قیامت کا انتہائی مہیب مرحلہ قیامت کا ایک انتہائی اہم اوربڑا ہی مہیب مرحلہ،بندوں کی اللہ تعالیٰ پر پیشی کاہے،اس پیشی میں بندوں نے اللہ تعالیٰ کو اپنے جملہ اعمال کا حساب دیناہے،آخرت کی اس پیشی پر ایمان لانا ضروری ہے اس کے بغیر ایمان بالیوم الآخر ناقابلِ قبول ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [يَوْمَىِٕذٍ تُعْرَضُوْنَ لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ خَافِيَةٌ 18فَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖ ۙ فَيَقُوْلُ هَاۗؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِيَهْ 19ۚاِنِّىْ ظَنَنْتُ اَنِّىْ مُلٰقٍ حِسَابِيَهْ 20ۚفَهُوَ فِيْ عِيْشَةٍ رَّاضِيَةٍ 21ۙفِيْ جَنَّةٍ عَالِيَةٍ 22ۙقُطُوْفُهَا دَانِيَةٌ 23كُلُوْا وَاشْرَبُوْا هَنِيْۗئًۢا بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِي الْاَيَّامِ الْخَالِيَةِ 24وَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ ڏ فَيَقُوْلُ يٰلَيْتَنِيْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِيَهْ 25ۚوَلَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ 26ۚيٰلَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ 27ۚمَآ اَغْنٰى عَنِّيْ مَالِيَهْ 28ۚهَلَكَ عَنِّيْ سُلْطٰنِيَهْ 29ۚخُذُوْهُ فَغُلُّوْهُ 30ۙثُمَّ الْجَحِيْمَ صَلُّوْهُ 31ۙثُمَّ فِيْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْهُ 32ۭ][1] ترجمہ:اس دن تم سب سامنے پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی بھید پوشیده نہ رہے گا۔ سو جسے اس کا نامہٴ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وه کہنے لگے گا کہ لو میرا نامہٴ اعمال پڑھو ۔مجھے تو |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |