دیتا ہے: ہائے ہائے میں نہیں جانتا۔پھر وہ پوچھتے ہیں:یہ شخص کیا ہےجوتمہاری طرف مبعوث کیاگیا؟وہ جواب دیتاہے:ہائے ہائے میں نہیں جانتا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم آتا ہے: أفرشوالہ من النار، وافتحوالہ بابا إلی النار،فیأتیہ من حرھا وسمومھا، ویضیق علیہ قبرہ حتی تختلف أضلاعہ.[1] یعنی:اسے جہنم کا بستر مہیاکردو،اور ایک دروازہ جہنم کی طرف کھول دو،چنانچہ جہنم کی گرم ہوائیں اسے مستقل پہنچتی رہیں گی،اور اس کی قبر کو اس قدر تنگ کردیاجائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہوجائیں گی۔ شریعت کی ایک عظیم برکت وسماحت اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر شخص سے قبر میں تین سوال کئے جائیںگے،یہ شریعت کی برکت اورسماحت ہے کہ ان تین سوالوں کی پہلے سے آگاہی دے دی گئی ہے، تاکہ اللہ کے بندے ان کی خوب تیاری کرلیں،یہ تینوں سوال کس قدر آسان ہیں !تبھی تو ایک کافر یا منافق یا فاسق جنہیں ان سوالوں کے جواب سجھائی نہ دیں گے،وہ کلمۂ تعجب (ھاہ ھاہ)استعمال کریں گے،یعنی اظہارِ تعجب کریں گے کہ یہ سوال تو بظاہر انتہائی آسان ہیں،مگر تعجب ہےکہ ہمیں ان کے جواب سجھائی نہیں دے رہے۔ قبرکے سوالات کے صحیح جوابات کی توفیق کسے میسر ہوگی؟ اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر بھلاان سوالوں کے جواب کیسے ممکن ہیں؟اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ ان تینوں سوالوں کی صحیح اورکامل معرفت کسے تھی اور کسے نہیں تھی،نیز اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ ان تینوں سوالوں کے مقتضیٰ پر کس نے عمل کیا اور کس نے نہیں کیا۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |