چنانچہ قبر کے سوال :من ربک ؟کا صحیح جواب وہ شخص دے گا جسے رب کی معرفت ہو،اس کی توحید کی کامل پہچان ہو،اس کے علاوہ کسی کو ربوبیت اور الوہیت کے قابل قرار نہ دیاہواور پوری زندگی اس نفیس عقیدہ کے مقتضیٰ پر عمل پیرا رہاہو۔ لیکن جو شخص رب تعالیٰ اور اس کی توحید کی معرفت سے نابلد وناآشنا رہا ،اس کے علاوہ دوسروں کو مشکل کشا یاحاجت رواقرار دیا ،یا پھر ان کی عبادت کا مرتکب رہا،وہ بے تحاشا علم کے باوجود اس سوال کے جواب سے محروم کردیاجائے گا،اس کا علمی خزانہ اس کے کسی کام نہ آئے گا جس پر وہ تعجب کرتے ہوئے ھاہ ھاہ لاأدری کہے گا۔ اسی طرح فرشتوں کے سوال:مادینک؟ کے صحیح جواب کی توفیق صرف اس بندہ کو میسر آئے گی،جس نے پوری زندگی دین اسلام کی عظیم امانت کو اپنے سینہ سے لگائے رکھا ،اس کے عقیدہ ،عمل اورخلق وسلوک کا مبنیٰ صرف دین اسلام رہا۔ لیکن جوشخص دین اسلام کے علاوہ دیگر ادیان سے مرعوب رہا اور ان کے قواعد وضوابط اور مبانی اختیار کرنے میں پیش پیش رہا،اور اس کی زندگی دین اسلام اور دیگر ادیان کے مابین تخلیط وتلبیس کی آئینہ دار رہی، اللہ تعالیٰ کے فرمان:[ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ][1] اور فرمان:[ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَاۗفَّۃً۰۠ ][2] کے مخالف چلتا رہا،وہ اس سوال کے جواب سے قطعی محروم کردیاجائےگا۔ اسی طرح فرشتوں کے سوال:من نبیک؟کے صحیح جواب کی توفیق اسی بندہ کو میسر آئے گی،جس کی پوری زندگی کی اتباع کا محور، محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے،جس کا عقیدہ یہ ہوگا کہ ہرعمل پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا رنگ ہونا ضروری ہے،جس کی پوری زندگی اس حدیث کی آئینہ دار رہی: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |