2 یہ ایمان لاناضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اس پوری کائنات کاحقیقی مالک ہے، اس کے سوا کوئی حقیقی مالک نہیں ہے،حتی کہ ایک ذرہ تک کابھی نہیں۔ 3 یہ ایمان لانا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اس پوری کائنات کا مدبر اور متصرف ہے،اس کے سوا کوئی مدبر نہیں ہوسکتا ۔ توحید ربوبیت پر کامل ایمان کیلئے ان تینوں چیزوں کو ماننا ضروری ہے،لہذا اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو خالق سمجھتا ہے،خواہ ایک ذرہ کی حد تک کیوںنہ ہو،یا کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو مالک سمجھتا ہے ،خواہ ایک ذرہ کی حد تک کیوں نہ ہو،یا کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو مدبر مانتا ہے ،خواہ ایک ذرہ کی حدتک کیوں نہ ہوتو اس کی توحید ربوبیت ناقص اورناقابل قبول ہے ،تمام تر دعووں کے باوجوداس کا عقیدہ خلل اوراضطراب کا شکار ہے ،جب توحید ربوبیت جوکہ بقیہ تمام اقسامِ توحید (توحید الوہیت،توحیداسماء وصفات)کی مفتاح بلکہ اساس ہے میں خلل واقع ہوگیاتو اس کا تمام تر ایمان وعقیدہ اور بنابریں ہرقسم کا عمل برباد ہوگیا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: [وَمَنْ يَّكْفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ][1] یعنیـ:جوشخص ایمان میں کسی انکارکا شکارہوگیا تواس کا ہرقسم کاعمل برباد اور رائیگاں ہے۔ 3ایمان ب اللہ کے تعلق سے تیسری چیز جس پر ایمان لانا ضروری ہے ،وہ اللہ تعالیٰ کی الوہیت ہے،جسے توحید الوہیت کہاجاتاہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے( الٰہ)یعنی:معبود ہونے میں اسے اکیلا وتنہاماننا اوراس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرانا۔ گویابندے ازروئے عبادت جو امور انجام دیتے ہیں،مثلاً: دعا، خوف، امید، توکل، استعانت، استعاذہ،استغاثہ،ذبح اور نذروغیرہ وہ سب اللہ رب العزت کیلئے مخصوص ہیں،اب ان میں سے کوئی |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |