Maktaba Wahhabi

55 - 328
جنابت اور حیض کے بارے میں ضروری احکام و مسائل مندرجہ ذیل حالتوں میں غسل کرنا فرض ہو جاتا ہے: ٭ جوش اور شہوت کے ساتھ منی خارج ہونے کے بعد (اس میں احتلام بھی داخل ہے)۔ ٭ جماع کے بعد، خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ ٭ حیض کے بعد۔ ٭ نفاس کے بعد۔ (وہ خون جو بچے کی پیدائش پر جاری ہوتا ہے۔) صحبت اور غسل جنابت: ایک مرتبہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان غسل جنابت کا مسئلہ زیر بحث آیا۔ ایک گروہ کہتا تھا کہ غسل صرف دخول پر فرض ہو جاتا ہے انزال شرط نہیں۔ دوسرا گروہ بیان کرتا تھا کہ وجوب غسل کے لیے دخول کے ساتھ انزال بھی شرط ہے۔ یہ طویل مباحثہ کسی فیصلہ کن نتیجے پر نہ پہنچ سکا۔ آخرکار سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اس مسئلے کے حل کی ذمے داری لی۔ انھوں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس بارے میں دریافت کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إذا جلسَ بينَ شعبِها الأربعِ، ومسَّ الختانُ الختانَ وجبَ الغسلُ)) ’’جب مرد، عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور اس کا محل ختنہ عورت کے محل ختنہ کے ساتھ مس کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔‘‘ [1] چنانچہ یہ ثابت ہوا کہ صرف دخول پر مرد اور عورت جنبی ہو جاتے ہیں اور ان پر غسل واجب ہو جاتا ہے۔ انزال شرط نہیں۔
Flag Counter