رمضان میں عمرہ کی فضیلت ۹۔(عن ابن عباس قال لما رجع النبی صلی اللہ علیہ وسلم من حجتہ قال لأم سنان الأنصاریۃ : مامنعک من الحج معنا؟قالت کان لنا نازح فرکبہ أبو فلان تعنی زوجھا حج علی أحدھما وترک الآخر یسقی أرضا لنا قال: فإذا کان رمضان فاعتمری فإن عمرۃ فی رمضان تقضی حجۃ معی)[1] ترجمہ:ابن عباسرضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع سے لوٹے تو ام سنان الانصاریہ سے پوچھا :تمہیں ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس چیز نے روکا؟ اس نے کہا ہمار ے پاس صرف دواونٹنیاں ہیںایک پر تو میرے شوہر نے حج کیا ہے اوردوسری ہماری زمین کو سیراب کرتی رہی ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم رمضان میں عمرہ کرلیناکیونکہ رمضان کاعمرہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔ سترنبیوں نے بیت اللہ کی طرف سفرکیاہے ۱۰۔(عن ابی موسیٰ قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم لقد مر بالروحاء (موضع بین مکۃ والمدینۃ) سبعون نبیا فیھم نبی ﷲ موسیٰ حفاۃ علیہم العباء یؤمون بیت ﷲ العتیق)[2] ترجمہ:ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روحاء (مکہ اورمدینہ کے درمیان ایک جگہ کانام ہے)پر سے سترنبی ننگے پاؤں گذرے ہیں ان میں موسی ٰعلیہ السلام بھی شامل تھے۔ان سب نے چغے پہنے ہوئے تھے اور وہ سب بیت اللہ کی طرف رواں دواں تھے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |