فرشتوں کی صفاتِ خلقیہ ملائکہ کی جوصفاتِ خَلقیہ،کتاب وسنت سے ثابت ہوتی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ نور سے پیدا ہوئے ہیں اور ان کی تخلیق آدمعلیہ السلام جو ابوالبشرہیں سے مقدم ہے،وہ انتہائی خوبصورت ہیں،عظیم الہیکل اور قوی الجثہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل امین کو آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا ، انہوں نے تمام افقِ سماوی کو ڈھانپ رکھا تھا ۔[1] سنن ابی داؤد میں جابربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أذن لی أن أحدث عن ملک من ملائکۃ ﷲ من حملۃ العرش ،أن مابین شحمۃ أذنیہ إلی عاتقیہ مسیرۃ سبع مأئۃ عام) یعنی: مجھے اجازت دی گئی ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے ان فرشتوں میں سے جو عرش اٹھائے ہوئے ہیں ،ایک فرشتے کا تعارف پیش کروں، اس کے کانوں کی لو سے لیکر کندھوں تک کا فاصلہ سات سو سالوں کے سفرکی مسافت کے بقدرہے۔ فرشتوں کا اپنی شکل تبدیل کرلینا فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی شکل تبدیل کرکے،کوئی دوسرا روپ دھارسکتے ہیں،جیسا کہ مریم کے پاس جبریل علیہ السلام کی آمد کو قرآن نے اس طرح بیان کیا ہے: [وَاذْكُرْ فِى الْكِتٰبِ مَرْيَمَ۰ۘ اِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَہْلِہَا مَكَانًا شَرْقِيًّا۔ فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِہِمْ حِجَابًا فَاَرْسَلْنَآ اِلَيْہَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَہَا بَشَرًا سَوِيًّا][2] یعنی:اورکتاب میں مریم کا ذکرکروجب وہ مشرقی جانب اپنے اہل سے دور ایک جگہ پردہ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |