قیامت پر ایمان لانے کا مطلب قیامت پر ایمان لانا،ارکانِ ایمان میں سے ہے،اور اس سے مراد ہراس شئ پر ایمان لانا ہے ،جس کا تعلق مابعد الموت سے ہے، بشرطیکہ وہ کتاب وسنت میں مذکورہو؛کیونکہ یہ بات معلوم ہے کہ ہر مرنے والے کی قیامت،اس کی موت ہی سے قائم ہوجاتی ہے ،اور وہ دار العمل سے دارالجزاء کی طرف منتقل ہوجاتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے دوگھر بنائے ہیں :ایک دارِ دنیا ،دوسرادارِآخرت۔ ان دونوں گھروں کے مابین خصوصی حدِفاصل ہرانسان کی موت ہے ، جبکہ عمومی حد نفخِ صورہے۔ قیامت انتہائی بُرے لوگوں پر قائم ہوگی نفخِ صور سے زمین پر موجود ہر زندہ انسان کی موت واقع ہوجائے گی ،اورشریعت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وہ لوگ انتہائی بُرے اور بدبخت ہونگے،نبیصلی اللہ علیہ وسلمکافرمان ہے:(بروایت صحیح بخاری) ’’لاتقوم الساعۃ إلاعلی شرار الناس‘‘ یعنی:قیامت انتہائی بُر ے لوگوں پرقائم ہوگی۔ دوسری حدیث میں ’’إلاعلی حثالۃ الناس‘‘بھی ہے،جس کامعنی انتہائی فضول لوگ جوکسی ذکر کے قابل نہیں۔ ایک اورحدیث میں جسے امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے : ’’لاتقوم الساعۃ حتی لایقال فی الأرض اَللّٰہ اَللّٰہ ‘‘ یعنی: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک ایک شخص بھی صحیح معنی میں اللہ تعالیٰ کوماننے والاہوگا۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |