Maktaba Wahhabi

164 - 271
قیامت پر ایمان لانے کا مطلب قیامت پر ایمان لانا،ارکانِ ایمان میں سے ہے،اور اس سے مراد ہراس شئ پر ایمان لانا ہے ،جس کا تعلق مابعد الموت سے ہے، بشرطیکہ وہ کتاب وسنت میں مذکورہو؛کیونکہ یہ بات معلوم ہے کہ ہر مرنے والے کی قیامت،اس کی موت ہی سے قائم ہوجاتی ہے ،اور وہ دار العمل سے دارالجزاء کی طرف منتقل ہوجاتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے دوگھر بنائے ہیں :ایک دارِ دنیا ،دوسرادارِآخرت۔ ان دونوں گھروں کے مابین خصوصی حدِفاصل ہرانسان کی موت ہے ، جبکہ عمومی حد نفخِ صورہے۔ قیامت انتہائی بُرے لوگوں پر قائم ہوگی نفخِ صور سے زمین پر موجود ہر زندہ انسان کی موت واقع ہوجائے گی ،اورشریعت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وہ لوگ انتہائی بُرے اور بدبخت ہونگے،نبیصلی اللہ علیہ وسلمکافرمان ہے:(بروایت صحیح بخاری) ’’لاتقوم الساعۃ إلاعلی شرار الناس‘‘ یعنی:قیامت انتہائی بُر ے لوگوں پرقائم ہوگی۔ دوسری حدیث میں ’’إلاعلی حثالۃ الناس‘‘بھی ہے،جس کامعنی انتہائی فضول لوگ جوکسی ذکر کے قابل نہیں۔ ایک اورحدیث میں جسے امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے : ’’لاتقوم الساعۃ حتی لایقال فی الأرض اَللّٰہ اَللّٰہ ‘‘ یعنی: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک ایک شخص بھی صحیح معنی میں اللہ تعالیٰ کوماننے والاہوگا۔
Flag Counter