چوتھا رکن اسلام:صیامِ رمضان حدیث ِجبریل میں اسلام کی تعریف میں مذکور چوتھی چیز،رمضان کے روزے ہیں،روزہ اسلام کا چوتھارکن ہے،یہ ایک بدنی عبادت ہے،جس کی شرعی تعریف یہ ہے :الإمساک عن المفطرات من طلوع الفجر الثانی إلی غروب الشمس تعبد ﷲ۔ یعنی: اللہ تعالیٰ کی عبادت انجام دیتے ہوئے فجرِ ثانی کے طلوع سے لیکر غروبِ آفتاب تک تمام مفطرات سے رُکے رہنا۔ مفطرات اور ان کی شرطیں مفطرات سے مراد وہ امور ہیں جن سے روزہ ٹوٹ جاتاہے، مثلاً: کھانا،پینا اور جماع وغیرہ۔ مفطرات کے تعلق سے ایک وضاحت پیشِ خدمت ہے،جو عام طورپہ کتب میں ذکرنہیں ہوتی: کوئی بھی مفطرچیزاس وقت تک روزہ توڑنے کاسبب نہیں بنے گی جب تک اس میں تین شرطیں نہ پائی جائیں:1اسے اس مفطر شیٔ کا علم ہو2 مفطرشیٔ کا استعمال بھول کرنہ کیا ہو3 مفطر شیٔ کا استعمال ارادہ کے ساتھ ہو۔ پہلی شرط کی توضیح اس طرح ہے کہ اگر ایک شخص یہ سمجھ کر کہ سورج غروب ہوچکا ہے کچھ کھاپی لیتاہے،بعد میں اسے علم ہوتا ہے کہ ابھی تک سورج غروب نہیں ہوا،تو اس کا روزہ درست ہوگا؛ کیونکہ اس کا کھاپی لینا عدمِ علم کی بناء پرتھا،اس کی دلیل صحیح بخاری میں مروی اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے،وہ فرماتی ہیں :ہم نے ایک روز نبی علیہ السلام کے دورمیں جبکہ مطلع ابرآلودتھا،روزہ افطارکرلیا،بعد میں سورج دوبارہ نظرآگیا۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |