کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ بندوں کے تمام افعال اللہ تعالیٰ کی بادشاہت کے اندر ہی سرزد ہورہے ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر نہیں ہیں۔ اب بندے چونکہ اپنے افعال کے خود ہی خالق ہیں لہذا وہ اللہ تعالیٰ سے مستغنی ہیں۔ قدریہ کے ان معتقدات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو ہر شیٔ کا خالق تسلیم نہیں کرتے۔ (والعیاذ ب اللہ ) حق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کا بھی خالق ہے اور ان کے تمام افعال کا بھی، وہ تمام ذوات کا خالق ہے، اور تمام صفات کا بھی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [قُلِ اللہُ خَالِـقُ كُلِّ شَيْءٍ وَّہُوَالْوَاحِدُ الْقَہَّارُ][1] ترجمہ:کہہ دیجئے کہ صرف اللہ ہی تمام چیزوں کا خالق ہے وہ اکیلا ہے اور زبردست غالب ہے۔ نیز فرمایا:[اَللہُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ۰ۡوَّہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ][2] ترجمہ:اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے اوروہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔ نیز فرمایا:[وَاللہُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ][3] ترجمہ:حالانکہ تمہیں اور تمہارے اعمال کو اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا کیا ہے۔ فرقۂ جبریہ پر رد قدریہ(منکرینِ تقدیر) کے مقابلے میں ایک اور گمراہ فرقہ ہے جو جبریہ کے نام سے موسوم ہے، انہوں نے بندوں سے ہر قسم کا اختیار سلب کردیا ہے، اور انہیں ہر قسم کی مشیئت وارادہ سے عاری قرار دیا ہے ،یہ لوگ اختیاری اور اضطراری تمام حرکات میں برابری کے قائل ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ بندوں کا ہر فعل یا حرکت ،درختوں کی حرکت کی طرح ہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |