Maktaba Wahhabi

248 - 271
کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ بندوں کے تمام افعال اللہ تعالیٰ کی بادشاہت کے اندر ہی سرزد ہورہے ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر نہیں ہیں۔ اب بندے چونکہ اپنے افعال کے خود ہی خالق ہیں لہذا وہ اللہ تعالیٰ سے مستغنی ہیں۔ قدریہ کے ان معتقدات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو ہر شیٔ کا خالق تسلیم نہیں کرتے۔ (والعیاذ ب اللہ ) حق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کا بھی خالق ہے اور ان کے تمام افعال کا بھی، وہ تمام ذوات کا خالق ہے، اور تمام صفات کا بھی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [قُلِ اللہُ خَالِـقُ كُلِّ شَيْءٍ وَّہُوَالْوَاحِدُ الْقَہَّارُ][1] ترجمہ:کہہ دیجئے کہ صرف اللہ ہی تمام چیزوں کا خالق ہے وہ اکیلا ہے اور زبردست غالب ہے۔ نیز فرمایا:[اَللہُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ۰ۡوَّہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ][2] ترجمہ:اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے اوروہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔ نیز فرمایا:[وَاللہُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ][3] ترجمہ:حالانکہ تمہیں اور تمہارے اعمال کو اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا کیا ہے۔ فرقۂ جبریہ پر رد قدریہ(منکرینِ تقدیر) کے مقابلے میں ایک اور گمراہ فرقہ ہے جو جبریہ کے نام سے موسوم ہے، انہوں نے بندوں سے ہر قسم کا اختیار سلب کردیا ہے، اور انہیں ہر قسم کی مشیئت وارادہ سے عاری قرار دیا ہے ،یہ لوگ اختیاری اور اضطراری تمام حرکات میں برابری کے قائل ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ بندوں کا ہر فعل یا حرکت ،درختوں کی حرکت کی طرح ہے۔
Flag Counter