تمہاراٹھکانہ بنادیاہے جو تم سامنے دیکھ رہے ہو۔وہ بندۂ مومن اپنے ان دونوں ٹھکانوں کو دیکھے گا۔ تب وہ فرشتے سے کہے گا: کیا میں اپنے گھروالوں کو خوشخبری دینے کیلئے جا سکتا ہوں ؟فرشتہ کہے گا: پرسکون ہوکر یہیں رہو،یہ تمہارا ہمیشہ کاٹھکانہ ہے ۔ منافق کو جب اس کے دوست واحباب دفن کرکے لوٹ جائیں گے، تو اس سے کہاجائے گا:تم اس شخص کے بارہ میں کیاکہتے ہو؟ وہ جواب دے گا:میں کچھ نہیں جانتا،میں تو صرف وہی کچھ کہاکرتا تھا جو لوگ کہتے تھے، تو اس سے کہاجائے گا:تونے کچھ نہ جانا ،ذرا اپنا وہ ٹھکانہ دیکھ لو جو تمہارے لئے جنت میں تیارکیاگیاتھا،اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے،جہنم میں تمہاراٹھکانہ تیارکردیاہے۔ اس کی سند صحیح ہے اور یہ حدیث حکماً مرفوع ہے۔ ایک شبہ اور اس کاازالہ فتنۂ قبر کے بارہ میں مندرجہ بالانصوص میں مذکور ایک جملہ سے کچھ لوگ شبہ کاشکارہوگئے،وہ جملہ فرشتوں کا یوں پوچھنا:’’ما تقول فی ھذا الرجل‘‘یا’’ماعلمک بھذا الرجل‘‘ہے،یعنی اس شخص کے بارے میں تم کیاکہتےہو۔ اس جملہ کے سیاق سے لگتاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود ہونگے،جن کی طرف فرشتے اشارہ کرکے سوال کریں گے،جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبر میں حاضروناظر ہونا ثابت ہوتاہے۔ یہ محض ایک باطل اوربے بنیاد شبہ ہے،مسند احمد کی ایک حدیث میں پوراجملہ یوں مذکورہے:’’ماھذا الرجل الذی بعث فیکم‘‘ یہ شخص کیاہے جوتمہارے بیچ مبعوث کیاگیا؟’’الذی بعث فیکم‘‘ کی صفت اس بات پر دال ہے کہ’’ ھذا ‘‘ کا اشارہ کسی مبصر یا محسوس کی طرف نہیں ہے ،بلکہ موجود فی الذہن کی طرف ہے۔ تبھی تو مؤمن اس سوال کاجواب دے گا:’’ھو محمد ھو رسول اللہ ‘‘ اور یہ بات معلوم ہے |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |