Maktaba Wahhabi

172 - 328
رکھیں اور دونوں رانیں بھی ایک دوسرے سے الگ الگ رکھیں۔ [1] ٭ سجدے میں کہنیاں نہ تو زمین پر ٹکائیں اور نہ کروٹوں سے ملائیں (بلکہ زمین سے اونچی، کروٹوں سے الگ، کشادہ رکھیں)۔ [2] ٭ سجدے کی حالت میں نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازو زمین پر نہیں لگاتے تھے بلکہ انھیں اٹھا کر رکھتے اور پہلوؤں سے دور رکھتے یہاں تک کہ پچھلی طرف سے دونوں بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔ [3] ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں: پیشانی، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر اور یہ کہ ہم (نماز میں) اپنے کپڑوں اور بالوں کو اکٹھا نہ کریں۔‘‘[4] ہر مسلمان بہن بھائی کے لیے ضروری ہے کہ وہ سجدے میں ان سات اعضاء کو خوب اچھی طرح مکمل طور پر زمین پر ٹکا کر رکھے اور اطمینان سے سجدہ کرے۔ عورتیں بازو نہ بچھائیں: بہت سی عورتیں سجدے میں بازو بچھا لیتی ہیں، پیٹ کو رانوں سے ملا کر رکھتی ہیں اور دونوں قدم بھی زمین پر کھڑے نہیں کرتیں۔ واضح ہو کہ یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور سنت پاک کے خلاف ہے۔ سنیے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’تم میں سے کوئی (مرد یا عورت) اپنے بازو سجدے میں اس طرح نہ بچھائے جس طرح کتابچھاتا ہے۔‘‘ [5] نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے صاف ظاہر ہے کہ نمازی (مرد یا عورت )کو اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر دونوں کہنیاں زمین سے اٹھا کر رکھنی چاہئیں، پیٹ بھی رانوں سے جدا رہے اور سینہ بھی زمین سے اونچا ہو۔ میری معزز مسلمان بہنو! اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق نماز پڑھو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مسلمان مرد اور عورت کو یکساں ارشاد فرماتے ہیں: ’’سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھو اور اپنی دونوں کہنیاں بلند کرو۔‘‘ [6]
Flag Counter