نمازِ عیدین کے احکام و مسائل
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
(( الغسلُ..... فقال: يومُ الجمعةِ ويومُ عرفةَ ويومُ النحرِ ويومُ الفطرِ))
’’جمعہ، عرفہ، قربانی اور عید الفطر کے دن غسل کرنا چاہیے۔‘‘ [1]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے غسل کرتے تھے۔[2]
٭ عیدالفطر کی نماز کے لیے نکلنے سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنا لازم ہے۔[3]
اس سے معلوم ہوا کہ صدقۃ الفطر نماز عید کے لیے جانے سے پہلے ادا کرنا لازم ہے، اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں۔
٭ عید اگر جمعے کے دن ہو تو نماز عید پڑھنے کے بعد چاہے جمعہ پڑھ لیں یا ظہر، آپ کو اختیار ہے۔[4]
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدین کی نماز، اذان اور تکبیر کے بغیر پڑھی۔[5]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا:نماز عید کے لیے اذان ہے نہ تکبیر ، پکارنا ہے نہ کوئی اور آواز۔[6]
٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ میں سوائے عید کی دو رکعتوں کے نہ پہلے نفل پڑھے، نہ بعد میں۔[7]
|