Maktaba Wahhabi

159 - 271
ایمان کا پانچواں رکن:ایمان بالیوم الآخر اس دن کو’’ الیوم الآخر‘‘اس لئے کہاجاتاہے کہ یہ دنیاکاآخری دن ہے،یہ بھی کہاجاسکتا ہے کہ ہرانسان کی زندگی کے چار ادوارہیں:ایک اپنی ماں کے پیٹ میں،دوسرا دنیوی زندگی،تیسرابرزخی زندگی اور چوتھااخروی زندگی، توچونکہ اخروی زندگی ہرانسان کا آخری دورہے لہذا اسے دارالآخرۃ یا آخرت کے نام سے موسوم کیاجاتاہے۔ ایمان بالآخرۃ سے مراد یہ ہے کہ قرآن وحدیث میں ،موت کے بعد جو کچھ مذکور ہے اس کا اقرار اورمکمل تصدیق کرنا۔ مکی زندگی میں دعوت کے تین اہم ترین نکتے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی تیرہ سالہ مکی زندگی میں،کفار کی طرف سے اسی عقیدہ یعنی ایمان بالآخرۃ کے تعلق سے مخاصمت کا سامنارہا،اسی لئے مکہ مکرمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت تین نکتوں میں محصور رہی:ایک احقاقِ توحید، دوسرااثباتِ رسالت اورتیسرا عقیدۂ آخرت۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آغازِ قرآن ہی میں ان لوگوں کی تعریف فرمائی جو آخرت پر پوراایمان رکھتے ہیں۔ فرمایا:[وَبِالْاٰخِرَۃِ ھُمْ يُوْقِنُوْنَ][1] یعنی:متقین وہ لوگ ہیں جو آخرت کے ساتھ پورا یقین رکھتے ہیں۔
Flag Counter