یہ بیان وتفسیر ،حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے موسوم ہے، جسے الگ سے نازل کر کے امت کودرحقیقت،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے تعلق سے ایک کڑی آزمائش میں ڈال دیاگیا ہے،چنانچہ اس دین کی اتباع میں سچا وہی ہے جو صحیح معنی میں متبعِ رسول ہو،اور متبعِ رسول ہونے کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی پیروی ضروری ہے،تاکہ اللہ تعالیٰ کے امتحان میں سرخروہوسکے ،قال اللہ تعالیٰ: [وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِىْ كُنْتَ عَلَيْهَآ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَّتَّبِـــعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ يَّنْقَلِبُ عَلٰي عَقِبَيْهِ ۭ][1] فافھمواھذا المقام فإنہ مھم جدا۔ قرآن پاک اورکتبِ سابقہ میں فرق بہت سے فرق ہیں ،ہم ذیل میں بالاختصار پانچ فروق کا ذکر کرتے ہیں: 1 سابقہ کتب پر ایمان لانا اجمالاًہے،جبکہ قرآن پاک پر تفصیلاً ایمان لانا فرض ہے۔اس سے مرادیہ ہے کہ اس کے تمام اوامر ونواہی کو قبول کرتے ہوئے ہر امر کو لازماً اپنایاجائے اور ہر نہی سے لازماً اجتناب کیاجائے،نیز یہ کہ اس کی تمام خبروں پر ایمان لایاجائے، خواہ ان کاتعلق زمانۂ ماضی سے ہو جیسے انبیاءِ سابقین علیہم السلام کے واقعات،اور خواہ زمانۂ مستقبل سے ہو جیسے قیامت کے احوال وغیرہ،نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ کی ہرعبادت قرآن مجید کے بیان کی بنیاد پرہو،جس کی تشریح وتوضیح کا دارومدار،سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ 2قرآن مجید ایک معجزۂ خالدہ ہے،جو تاقیامِ قیامت ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت وحقانیت کی دلیلِ أتم ہے،یہ وہ فصیح وبلیغ کتاب ہے،جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اس وقت کے موجود تمام ادباء،فصحاء،بلغاء اور شعراء کو چیلنج کیا تھا ،اور یہ چیلنج قیامت تک کیلئے قائم ومستمر |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |