Maktaba Wahhabi

82 - 328
تیمم کا بیان پانی نہ ملنے کی صورت میں طہارت کی نیت سے پاک مٹی کا قصد کر کے اسے ہاتھوں اور چہرے پر ملنا تیمم کہلاتا ہے۔ پانی نہ ملنے کی کئی صورتیں ہیں، مثلاً: مسافر کو سفر میں پانی نہ ملے یا پانی کے مقام تک پہنچنے پر نماز کے فوت ہو جانے کا خطرہ ہو یا وضو کرنے سے مریض کو مرض میں اضافے کا خوف ہو یا پانی حاصل کرنے میں جان کا ڈر ہو، مثلاً: گھر میں پانی نہیں ہے، باہر کرفیو نافذ ہے، یا پانی لانے میں کسی دشمن یا درندے سے جان کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں ہم تیمم کر سکتے ہیں، چاہے یہ رکاوٹیں برسوں قائم رہیں، رُکاوٹوں کی موجودگی میں تیمم بھی بدستور جائز رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الصعيدُ الطيبُ وضوءُ المسلمِ ولو إلى عشرِ سنينَ ’ ’پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے اگرچہ دس برس پانی نہ پائے۔‘‘ [1] علماء نے دس برس سے کثرت مدت مراد لی ہے۔ جنابت کی حالت میں تیمم: سیدنا عمران رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔ آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز مکمل کر لی تو اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو لوگوں سے الگ بیٹھا ہوا تھا اور اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ’’تمھیں! لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنےسے کس چیز نے روکا؟‘‘ اس نے کہا: مجھے جنابت لاحق ہوگئی ہے اور پانی
Flag Counter