نمازپروردگار سے ہم کلامی کاباعث یہ بات معلوم ہے کہ یہ وہ واحد عمل ہے جس کے ذریعے بندہ دن رات کے متعدد اوقات میں اپنے پروردگار سے شرفِ ہم کلامی حاصل کرتا ہے۔جس کاذکر احادیث میں موجود ہے۔ چنانچہ بندہ جب سورہ الفاتحہ کی تلاوت کرتاہے (جسے نماز میں پڑھنا فرض ہے اور جس کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں ہوتی)تو اس کی ہر آیت کی تلاوت پر اللہ تعالیٰ باقاعدہ جواب دیتا ہے : بندہ جب اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَکہتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(حمدنی عبدی)یعنی میرے بندے نے میری تعریف کر دی، بندہ جب الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِکہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(اثنی علی عبدی) میرے بندے نے میری ثناء بیان کردی، بندہ جب مٰلكِ يَوْمِ الدِّيْنِ کہتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(مجدنی عبدی)میرے بندے نے میری بزرگی بیان کردی،بندہ جب اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ کہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(ھذا لعبدی ولعبدی ماسأل)یعنی یہی عقیدہ میرے بندے کے لائق ہے، اب میرا بندہ جو سوال کرے گا عطا کروں گا۔ بندہ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ ۔ صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْہِمْ ۥۙ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْہِمْ وَلَاالضَّاۗلِّيْنَکہتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے:(ھذا لعبدی ولعبدی ماسأل)یعنی یہی سوال میرے بندے کو زیب دیتا ہے، میرا بندہ اور بھی جو سوال کرے گا، عطاکروں گا۔[1] یہ شرفِ ہم کلامی صرف نماز کوحاصل ہے،دوسرے کسی عمل کو نہیں۔ توپھر یہ نکتہ مزید پختہ ہوگیا کہ ہم اس عظیم عمل کی شریعت کی ہدایات کے مطابق حفاظت کریں، اورپوری کوشش کے ساتھ اس عمل کو مسنون طریقہ سے اداکریں۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |