کے سوا اور کوئی بدلہ نہیں جس کے پیارے اور محبوب کو میں دنیا سے اُٹھا لوں اور وہ اس (کی موت) پر صبر کرتے ہوئے ثواب کی امید رکھے۔‘‘ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جاہلیت کے چار کام ایسے ہیں جنھیں میری امت کے لوگ نہیں چھوڑیں گے: 1. اپنے حسب پر فخر کرنا۔ 2. (کسی کے) نسب پر طعن کرنا۔ 3.ستاروں کے ذریعے سے پانی طلب کرنا 4.نوحہ کرنا۔‘‘ اور یہ بھی فرمایا: ’’اگر نوحہ کرنے والی عورت مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس پر گندھک کی قمیص اور خارش کا کرتا ہو گا۔‘‘ [2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم جب حالت نزع میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اٹھایا اور فرمایا: ’’آنکھ آنسو بہا رہی ہے اور دل غمگین ہے مگر اس کے باوجود ہم کچھ نہیں کہیں گے، سوائے اس (بات)کے جس سے ہمارا رب راضی ہو۔ اور اے ابراہیم! ہم تیری جدائی کے سبب غمگین ہیں۔‘‘[3]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نواسہ فوت ہوا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ وہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا کی ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحمت کرنے والوں ہی پر رحمت کرتا ہے۔‘‘ [4]
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس عورت کے تین بچے فوت ہو جائیں تو وہ (اس کے لیے)جہنم کی آگ سے آڑ بنیں گے۔‘‘ ایک عورت نے پوچھا: اگر دوبچے فوت ہو جائیں تو؟ آپ نے فرمایا: ’’دو بچے بھی۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ اس سے مراد وہ بچے (ہیں) جو ابھی بالغ نہ ہوئے ہوں۔‘‘ [5]
ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ان بچپن میں فوت ہونے والے بچوں پر (اپنی) رحمت اور فضل کے سبب ان کے مسلمان والدین کو جنت میں داخل کرے گا ۔‘‘ [6]
تعزیت کی دعا کے مسنون الفاظ:
تعزیت کا مطلب وعدۂ اجر کی بنا پر صبر کی تلقین و ترغیب دینا اور میت
|