کہلاتی ہے،ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (لاتقوم الساعۃ إلا علی شرار الناس)[1] یعنی: قیامت نہیں قائم ہوگی مگر انتہائی بُرے لوگوں پر۔ یہاں قیامت کے وقوع سے مراد ،وہ زندہ لوگ ہیں جو صور پھونکنے سے موت کا شکار ہوجائیں گے،ان کی موت کو قیامت سے تعبیر کیاگیا ہے۔ نفخِ صور سے قبل مرنے والے لوگوں کا مرنابھی ان کیلئے وقوعِ قیامت ہے،چنانچہ جوشخص مرتا ہے اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے، کیونکہ موت کی صورت میں وہ دارالعمل یعنی دنیا سے دارالجزاء یعنی آخرت کی طرف منتقل ہوجاتاہے۔ قیامت کے وقوع کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے واضح ہوکہ قیامت کے وقوع کا علم صرف اللہ رب العزت کے پاس ہے،کوئی مخلوق وقوعِ قیامت کے وقت سے آگاہ نہیں ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [يَسْــــَٔـلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَۃِ اَيَّانَ مُرْسٰىہَا۰ۭ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّيْ۰ۚ لَا يُجَلِّيْہَا لِوَقْتِہَآ اِلَّا ہُوَ۰ۭ ثَقُلَتْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ لَا تَاْتِيْكُمْ اِلَّا بَغْتَۃً۰ۭ يَسْــــَٔـلُوْنَكَ كَاَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْہَا۰ۭ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ اللہِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ][2] یعنی: یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر اس کو سوا اللہ کے کوئی اورظاہر نہ کرے گا۔ وه آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادثہ) ہوگا وه تم پر محض اچانک آپڑے |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |