ایسے لشکر سے ڈرا رہے ہیں جو صبح یا شام ہم پر حملہ کرنے والا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’میں اور قیامت اس طرح ساتھ ساتھ بھیجے گئے ہیں۔‘‘ یہ کہتے ہوئے آپ عملاً اپنی شہادت کی اُنگلی اور درمیانی انگلی ملا کر دکھاتے تھے۔[1]
٭ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(امام کے ساتھ) جتنی نماز پا لو، وہ پڑھو اور جو رہ جائے، اسے پورا کرو۔‘‘ [2]
لیکن جمعے کے بارے میں حکم یہ ہے کہ کسی کو اگر جمعے کی نماز میں سے ایک رکعت امام کے ساتھ ملے تو اس کے ساتھ ایک اور رکعت ملا کر نماز جمعہ پوری کر لے اور اگر دوسری رکعت بھی نہ پا سکا تو پھر چار رکعتیں پڑھے گا۔ اس کی دلیل سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَن أدرَك منَ الجمُعةِ ركعةُ فلْيصلِّ إليها أخرى))
’’جو شخص جمعے کی ایک رکعت پائے تو وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے۔‘‘[3]
اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے:(( مَن أدرَك ركعةً مِن الجُمُعةِ فقد أدرَكہا إلّا أنْ يقضيَ ما فاته)) ’’جس نے جمعے کی ایک رکعت پالی تو اس نے جمعہ پالیا لیکن فوت شدہ رکعت کی قضا دے گا۔‘‘ [4]
ان روایات سے معلوم ہوا کہ ایک رکعت بھی نہ پانے والا دو رکعتیں نہیں پڑھے گا بلکہ چار رکعت ظہر کی پڑھے گا۔[5]
خطبے کے دوران میں دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک صاحب (سیدنا سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ ) مسجد میں آئے اور دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھ گئے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کیا تم نے دو رکعتیں پڑھی ہیں؟‘‘ انھوں نے عرض کی: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں حکم دیا: ’’کھڑے ہوجاؤ اور دو مختصر رکعتیں پڑھ کر بیٹھو۔‘‘ [6]
پھر آپ نے (ساری امت کے لیے)حکم دے دیا: ’’جب تم میں سے کوئی ایسے وقت مسجد میں آئے کہ امام (جمعے کا) خطبہ دے رہا ہو تو اسے دو مختصر سی رکعتیں پڑھ لینی چاہئیں۔‘‘ [7]
|