Maktaba Wahhabi

68 - 271
ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اپنے اس عظیم فہم کے مطابق اس موقف پر پہاڑ کی طرح ڈٹ گئے، ابتدائے امر میں آپ تنہاتھے،پھر دیگر صحابہ کرام کو بھی اس مؤقف پر شرحِ صدر حاصل ہوگیا۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے اس عمل وعزیمت کودیکھ کر ابوھریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: (وﷲ الذی لاإلٰہ إلا ھو لولاابوبکر ما عبدﷲ )[1] یعنی:اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے اگر ابوبکر نہ ہوتے توآج اللہ تعالیٰ کی (مکمل) عبادت نہ ہوپاتی۔ خلیفہ اول کے اس فرمان سے زکوٰۃ کے نماز کا قرین ہونے کا معنی اورحقیقت خوب عیاں ہوجاتی ہے۔ اہمیتِ زکوٰۃ کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ادائیگیٔ زکوٰۃ کی باقاعدہ بیعت بھی لیاکرتے تھے،چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں باب قائم فرمایا ہے:(باب البیعۃ علی إیتاء الزکاۃ)یعنی: زکوٰۃ دینے پر بیعت لینا۔ اس باب کے تحت جنابِ جریربن عبد اللہ البجلی رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر فرمائی ہے: (بایعنا النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی إقام الصلاۃ وایتاء الزکاۃ والنصح لکل مسلم)[2] یعنی:ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر نمازاداکرتے رہنے، زکوٰۃ دیتے رہنے اورہرمسلمان کے ساتھ خیرخواہی اپنائے رکھنے کی بیعت کی۔ زکاۃ ایک کثیر المنافع فریضہ زکوٰۃ ایک بہت ہی کثیر المنافع فریضہ ہے،اگر شریعتِ مطہرہ علی صاحبھا الف الف تحیۃمیں مذکور نظامِ زکوٰۃ دیکھاجائے تویہ حقیقت آشکارا ہوگی کہ ادائیگیٔ زکوٰۃ سے فقراء مستفید ہوتے ہیں،لیکن
Flag Counter