رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قضاء کاحکم نہیں دیاتھا،اگرقضاء واجب ہوتی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور حکم دیتے اور وہ حکم ہماری طرف منقول ہوتا۔ دوسری شرط یہ ہے کہ مفطر شیٔ کا استعمال جان بوجھ کر ہوتو روزہ ٹوٹے گا ،اگر بھولے سے ہوگیا تونہیں ٹوٹے گا۔ مذکورہ دونوں شرائط کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی بن سکتی ہے: [ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِيْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا][1] یعنی:اے ہمارے رب!ہماری بھول چوک اورخطأپر ہمارا مواخذہ نہ فرمانا۔ نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ ۙ وَلٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْ][2] یعنی:تمہاری خطأ پر کوئی ہرج نہیں،لیکن جو تمہارے دل کے قصد کے ساتھ ہو۔(یعنی جان بوجھ کر) تیسری شرط سے مراد یہ ہے کہ مفطر شیٔ کا استعمال اپنے ارادہ سے ہوتو روزہ ٹوٹے گا،مثلاً:بعض اوقات کسی شخص کوجبرواکراہ کے ساتھ کھانے پینے پر مجبورکردیاجائے،یا بحالت ِ نیند کوئی کھانے پینے کی چیز اس کے منہ میں داخل ہوجائے ،تویہ صورتیں روزے کیلئے ناقض نہیں ہونگی۔فقہاء نے اسی سے ایک اور مسئلہ استنباط کیا ہے،اور وہ یہ کہ شوہر کا روزے دار بیوی کو جماع پر مجبورکرنا،دریں صورت عورت پر قضاء نہیں ہوگی،نہ کسی قسم کا کفارہ۔(انتہیٰ ملخصا من کلام الشیخ ابن عثیمین) روزے کی فضیلت میں سب سے جامع حدیث عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال :کل عمل ابن آدم لہ،الحسنۃ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |