قراردیا ہے۔(رقم الحدیث:۵۸۶۲) 2فرشتوں کی دوسری عبادت ،ذکر اللہ وارد ہوئی ہے اور ذکر اللہ میں زیادہ تر تسبیح کاذکرہے: [وَالْمَلَائِکَۃُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِرَبِّھِمْ][1] یعنی:فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں۔ [یُسَبِّحُوْنَ اللَّیْلَ وَالنَّھَارَ لَایَفْتُرُوْنَ][2] یعنی: فرشتے رات دن تسبیح کرتے ہیں اور تھکتے نہیں۔ حاملینِ عرش اور عرش کے اردگرد فرشتوں(الکروبیین)کے بارہ میں فرمایا : [اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِرَبِّھِمْ][3] یعنی: جو فرشتے عرش اٹھائے ہوئے ہیں اور جو عرش کے اردگردہیں وہ سب اللہ تعالیٰ کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں۔ عن ابی ذر رضی اللہ عنہ قال سئل رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم أی الذکر أفضل ؟قال: مااصطفی ﷲ لملائکتہ أو لعبادہ (سبحان ﷲ وبحمدہ ) [4] ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاگیا: کون ساذکر سب سے افضل ہے ؟فرمایا:وہی جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں یا نیک بندوں کیلئے چُن لیاہے،یعنی (سبحان اللہ وبحمدہ) 3 فرشتوں کی عبادت میں نماز کاذکربھی ملتا ہے،چنانچہ صحیح بخاری میں مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ سے مروی، حدیثِ اسراء میں ہے : |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |