ترجمہ:’’اور کہا: اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم مجھے اسلام کی بابت خبر دیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ کوئی معبودِ حق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے ،اورگواہی دو کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اورنمازقائم کرواورزکاۃ اداکرواور رمضان کے روزے رکھواوربیت اللہ کا حج کرو اگر طاقت ہو۔ اس نے کہا :آپ نے سچ فرمایا۔ہمیں تعجب ہوا کہ یہ شخص خود ہی سوال کررہا ہے اور خود ہی اس کے جواب کی تصدیق کررہاہے۔‘‘ اسلام اور ایمان میں فرق جبرئیل علیہ السلام کا پہلاسوال اسلام کی بابت تھا ،جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ظاہری امور کا تذکرہ فرمایا (جن کی وضاحت عنقریب آئے گی)جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام چند ظاہری امور کانام ہے، اور جب جبرئیلعلیہ السلامنے ایمان کی بابت پوچھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند باطنی امورکا ذکرفرمایا (جن کابیان آگے آئے گا)جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایمان چند باطنی امورکانام ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلام اورایمان دوایسے کلمات ہیں کہ جب انہیں اکٹھا ذکرکیاجائے گا تو دونوں کے معنی میں فرق ہوگا،جیسا کہ حدیث جبرئیل میں دونوں اکٹھے مذکورہیں،چنانچہ انہوں نے پہلے اسلام کا پھرایمان کا معنی دریافت کیا ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی علیحدہ علیحدہ تعریف ذکرفرمائی ،اسلام کی تعریف میں پانچ اعمالِ ظاہرہ ذکر فرمائے اورایمان کی تعریف میں چھ اعمالِ باطنہ ذکرفرمائے(جن کا تعلق تصدیق واقرارسے ہے)۔ لیکن یہی دوکلمے جب الگ لگ ذکر ہونگے توہر کلمہ دونوں معانی (یعنی اعمالِ ظاہرہ وباطنہ)کوشامل ہوگا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے مندرجہ ذیل فرمان میں صرف اسلام کاذکر ہے: [وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْہُ وَھُوَفِي الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |