ہے،فرمایا: [قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓي اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِيْرًا][1] یعنی:کہہ دیجئے اگر تمام جن وانس اس بات پر اکٹھے ہوں کہ اس قرآن کا مثل بنائیں ،تو وہ اس کامثل نہیں بناسکتے،خواہ ایک دوسرے کے مددگاربن جائیں۔ بلکہ صرف دس سورتوں کامثل لانے کا چیلنج بھی موجود ہے،بلکہ ایک سورت ،بلکہ ایک آیت کے مثل کا چیلنج بھی مذکورہے۔ اس وقت کے کفار کو اپنی انشاء پردازی پر بڑانازتھا،مگر وہ باوجودِ کوششِ بسیار،اس چیلنج کی تکمیل میں بری طرح ناکام ہوگئے۔ یہ چیلنج مستقل موجود ہے،جس کی تکمیل آج تک کوئی نہ کرسکا اور نہ قیامت تک کوئی کرسکے گا، یوں قرآن پاک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے احقاق واثبات کیلئے ایک معجزئہ خالدہ کی حیثیت رکھتاہے۔ 3سابقہ کتبِ سماویہ،ملحدین کی سازشوں کی وجہ سے بری طرح تحریف وتبدیل کا شکار ہوئیں؛کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت کا ذمہ نہیں لیاتھا،چنانچہ ان کتب کے متبعین ومکلفین بری طرح ناکام ہوگئے ،جبکہ قرآن پاک اس تبدیل وتحریف سے بالکل محفوظ ہے ، نہ تو زمانۂ نزول میں کوئی تحریف کرسکا ،نہ آج تک اتنی صدیاں گذرنے کے باوجود کوئی تحریف کرسکا اور نہ قیامت تک کوئی تحریف کرسکے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے اس کتاب مقدس کی حفاظت کا ذمہ لے رکھاہے،فرمایا: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |