Maktaba Wahhabi

99 - 328
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر پڑھتے تھے اور سورج بلند (زردی کے بغیر روشن) ہوتا تھا۔ اگر کوئی شخص نماز عصر کے بعد مدینہ شہر سے’’عوالی‘‘ جاتا تو جب ان کے پاس پہنچتا تو سورج ابھی بلند ہوتا۔ عوالی، یعنی مدینے کی نواحی بستیاں مدینے سے چارمیل کے فاصلے پر واقع تھیں۔[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منافق کی نماز عصر یہ ہے کہ وہ بیٹھا سورج کو دیکھتا رہتا ہے یہاں تک کہ جب وہ (زرد ہو کر) شیطان کے دو سینگوں کے درمیان چلا جاتا ہے تو وہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے، چار ٹھونگیں مارتا ہے اور اس میں اللہ کو بہت ہی کم یاد کرتا ہے۔‘‘ [2] نماز مغرب کا وقت: سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آفتاب غروب ہوتے ہی مغرب کی نماز ادا کر لیا کرتے تھے۔[3] نماز عشاء کا وقت: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک رات ہم نماز عشاء کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے۔ جب تہائی رات یا اس سے کچھ زیادہ گزر گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ’’تم ایسی نماز کا انتظار کر رہے ہو جس کاتمھارے سوا اور کسی مذہب والے انتظار نہیں کررہے۔ اگر میری امت پر گراں نہ ہوتا تو میں ہمیشہ اسی وقت عشاء کی نماز پڑھاتا۔‘‘ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا تو اس نے تکبیر کہی اور آپ نے نماز پڑھائی۔[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے پہلے سونا اور نماز عشاء کے بعد گفتگو کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔[5] نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عشاء میں کبھی تاخیر فرماتے اور کبھی جلدی ادا کرتے۔ جب آپ دیکھتے کہ لوگ جمع ہوگئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے اور جب لوگ دیر سے آتے تو آپ تاخیر کرتے تھے۔[6] ائمۂ مساجد کو نماز اول وقت میں پڑھانی چاہیے: سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھارا کیا حال ہوگا جس وقت تم پر ایسے امام (حاکم) ہوں گے جو نماز کو اپنے وقت سے مؤخر کریں گے یا اس کے وقت سے قضا کریں گے؟‘‘ میں نے کہا: ایسی حالت میں آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter