Maktaba Wahhabi

125 - 271
رہے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَمَا جَعَلْنَآ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰىِٕكَۃً۰۠ وَّمَا جَعَلْنَا عِدَّتَہُمْ اِلَّا فِتْنَۃً لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا۰ لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَيَزْدَادَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِيْمَانًا][1] یعنی:اورنہیں ہم نے بنائے نگران آگ کے مگر فرشتے ہی اور نہیںہم نے بنائی(یہ) تعداد ان کی مگر آزمائش کیلئے ان لوگوں کی جنہوں نے کفرکیا تاکہ یقین کرلیں وہ لوگ جو دیے گئے کتاب اور زیادہ ہوں وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں ایمان میں… 2ایمان بالملائکۃ، اللہ تعالیٰ کے امتثالِ امر بہترین نمونہ ہے، کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ملائکہ پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے بلکہ اسے ایمان کا دوسرا رکن قراردیاہے،کما تقدم۔ 3ایمان بالملائکۃ، اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم مخلوق کی معرفت کا موجب ہے نیزملائکہ کے اعمال وصفات کی معرفت بھی اضافۂ علم کا باعث ہے۔ 4 ملائکہ کی صفات کی معرفت کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جن امور سے فرشتوں کو محبت ہے،ان امور کو اختیار کرنے کی رغبت پیدا ہوتی ہے،جیسا کہ گذشتہ صفحات میں بہت سے امور بیان ہوئے ۔ نیز جن چیزوں سے فرشتوں کو نفرت و کراہت ہے،ان سے اجتناب برتنے کی توفیق ارزاں ہوتی ہے،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (من أکل الثوم والبصل والکراث فلایقربن مسجدنا فإن الملائکۃ تتأذی مما یتأذی منہ بنوآدم)[2] یعنی:جس شخص نے کچا لہسن یاپیاز کھایاہووہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتے ہر اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے اولادِ آدم تکلیف محسوس کرتی ہے۔
Flag Counter