Maktaba Wahhabi

198 - 271
حقیقت یہ ہے کہ حوضِ کوثر سے دور ہٹانے کے اصل مستحق خود روافض ہیں؛ کیونکہ وہ وضوء میں اپنے پاؤں نہیں دھوتے، بلکہ مسح کرتے ہیں ،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(ویل للأعقاب من النار)یعنی: وضوء میں جن کے پاؤں کی ایڑیاں تھوڑی سی خشک رہ جائیں ان کیلئے جہنم کی ویل ہے۔[1] اس کے علاوہ روافض کے چہرے اس چمک دمک سے محروم ہیں جو وضوء سے پیدا ہوتی ہے۔ رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (ان أمتی یدعون یوم القیامۃ غرا محجلین من آثار الوضوء)[2] یعنی: بے شک میری امت قیامت کے دن بلائی جائے گی ، ان کی پیشانیاں اور دیگر اعضائِ وضوء ، وضوء کی برکت سے چمک رہے ہونگے اس دور کے ایک گمراہ شخص کے صحابہ کرام کے متعلق باطل نظریہ کا رد واضح ہوکہ اس دور میں ایک شخص پیدا ہوا ہے جس کا زعم ہے کہ وہ اہل السنۃ میںسے ہے، جبکہ اہل السنۃ سے اس کا کوئی واسطہ یا تعلق نہیں ہے، بلکہ وہ ان روافض کے منہج پر قائم ہے جو اپنے سینوں میںصحابہ کے خلاف بغض وعناد رکھتے ہیں ، اس شخص کا نام حسن بن فرحان المالکی ہے، یہ سعودی عرب کے انتہائی جنوبی علاقہ بنو مالک کی طرف منسوب ہے۔ اس شخص نے ایک انتہائی سخیف اور گھٹیاسا رسالہ تصنیف کیا ہے، جس کا عنوان ’’الصحابۃ بین الصُّحْبَۃِ اللغویۃ و الصُّحْبَۃِ الشرعیۃ ‘‘ ہے (یعنی صحابہ میں لغوی اور شرعی صحبت کا فرق) اس رسالہ میں اس کا زعم ہے کہ صحابہ صرف وہ مہاجرین وانصار ہیں جو صلحِ حدیبیہ سے قبل موجود تھے جنہوں نے حدیبیہ کے بعد اسلام قبول کیا یا ہجرت کی ان کیلئے شرعی صحابیت کا کوئی حصہ
Flag Counter