Maktaba Wahhabi

56 - 328
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب مرد، عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ کر صحبت کرے تو غسل واجب ہو گیا، چاہے منی نہ نکلے۔‘‘ [1] عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے: ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ تعالیٰ کے رسول! یقینا اللہ حق سے نہیں شرماتا۔ (میں بھی آپ سے مسئلہ پوچھنا چاہتی ہوں۔) کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں،جب وہ پانی (منی کا نشان) دیکھے۔‘‘ اس پر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (شرم سے) منہ چھپا لیا اور عرض کی: اللہ کے رسول! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں، (ہوتا ہے) تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو۔ (اگر ایسا نہیں) تو بتاؤ کہ پھر بچے کی ماں کے ساتھ مشابہت کیسے ہو جاتی ہے؟‘‘ [2] وضاحت: ’’تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو۔‘‘ یہ جملہ بد دعا نہیں، محض ایک محاورہ ہے، اس سے تنبیہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔ واللّٰہ أعلم! معلوم ہوا کہ عورت یا مرد نیند سے اٹھ کر اگر منی کا نشان دیکھے تو (یہ احتلام کی علامت ہے، لہٰذا)ان پر غسل فرض ہو جاتا ہے اور اگر احتلام کی کیفیت انھیں یاد ہو لیکن نشان نہ پائیں تو غسل فرض نہیں ہوگا۔ ایسی صورت میں شک کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔ جنبی عورت کے بالوں کا مسئلہ: سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے سر کے بال (مینڈھیوں کی شکل میں) مضبوطی سے باندھ لیتی ہوں۔ کیا میں انھیں غسل جنابت کے وقت کھولا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انھیں کھولنا ضروری نہیں۔ تمھارے لیے یہی کافی ہے کہ تین لپ پانی اپنے سر پر ڈالو، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہا لو، تو تم پاک ہو جاؤ گی۔‘‘ [3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو خبر ملی کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما عورتوں کو غسل جنابت کے لیے بال کھولنے کا حکم دیتے ہیں۔ آپ فرمانے لگیں:ابن عمرو پر تعجب ہے، انھوں نے عورتوں کو تکلیف میں ڈال دیا ہے کہ وہ عورتوں کو غسل
Flag Counter