مالدار لوگ جو زکوٰۃ اداکرتے ہیں،کسی بڑے نقصان میں مبتلا نہیں ہوتے؛ کیونکہ بہت زیادہ مال میں سے،بہت کم حصہ اداکرنا فرض کیاگیا ہے، مثلاً:انسان کی نقد ملکیت میں ہر سوروپے پر صرف اڑھائی روپے نکالنا ضروری قراردیاگیاہے،جودیکھا جائے تو بہت کم بنتاہے،اور صاحبِ مال کیلئے زیادہ نقصان کا موجب نہیں بنتا،اس پر مستزاد یہ کہ اس کامال پاکیزہ ہوجاتا ہے اور اللہ رب العزت کی محبت اور رضا کے علاوہ ،مال کی برکت کے وعدے حاصل ہوتے ہیں : [وَعْدَ اللہِۭ لَا يُخْلِفُ اللہُ وَعْدَہٗ ][1] [وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللہِ حَدِيْثًا][2] زکاۃادانہ کرنیوالوں کیلئے سخت وعید اس قدر آسانی کے باوجود،جولوگ ادائیگیٔ زکوٰۃ میں پس وپیش سے کام لیتے ہیں،یا کسی قسم کی غفلت اورکوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں، وہ اللہ رب العزت کی طرف سے شدید ترین وعید کے مستحق ٹھہرتے ہیں،امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں باب قائم فرمایا ہے:(باب إثم مانع الزکاۃ)یعنی:زکوٰۃ نہ دینے والے کے گناہ (اوروعید)کاذکر۔ اس باب کے تحت سورۃ التوبہ کی درج ذیل دوآیات کا ذکرفرمایا ہے: [وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا يُنْفِقُوْنَہَا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ۰ۙ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ ۙ يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْہَا فِيْ نَارِ جَہَنَّمَ فَتُكْوٰي بِہَا جِبَاہُہُمْ وَجُنُوْبُہُمْ وَظُہُوْرُہُمْ۰ۭ ہٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ]ترجمہ:اورجولوگ سونے چاندی کاخزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے،انہیں |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |