ہو؟اس نے کہا:جی ہاں،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(فأجب)پھرتو ضروری ہے کہ تم اذان کے جواب میں مسجد پہنچو(اورباجماعت نماز اداکرو) نماز باجماعت کی اہمیت اس بات سے بھی اجاگر ہوتی ہے کہ میدانِ جہاد میں جہاں دشمن سامنے کھڑا ہے اور اس کاحملہ آورہونا متوقع ہے،اورجسے شریعت نے حالتِ خوف مانا ہے،وہاں بھی جماعت قائم کرنے کاحکم ہے(جس کی متعدد صورتیں احادیث میں واردہیں)حالت ِخوف میں جماعت سے نماز پڑھنے کاحکم قرآن میں مذـکورہے: [وَاِذَا كُنْتَ فِيْہِمْ فَاَقَمْتَ لَھُمُ الصَّلٰوۃَ فَلْتَقُمْ طَاىِٕفَۃٌ مِّنْھُمْ مَّعَكَ ][1] نمازوں کیلئے وقت کی پابندی کی اہمیت ادائیگیٔ نماز کیلئے وقت کی پابندی بھی ضروری ہے؛لقولہ تعالیٰ: [اِنَّ الصَّلٰوۃَ كَانَتْ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا] بے شک نماز مؤمنین پر مقررہ اوقات میں اداکرنا ضروری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ،جبکہ آپ سے سب سے افضل عمل کی بابت پوچھاگیا، تو ارشاد فرمایا:(الصلاۃ لوقتھا)یعنی وقت پر نماز پڑھنا۔ایک حدیث میں ( لأول وقتھا )بھی وارد ہے، یعنی اول وقت میں نماز اداکرنا سب سے افضل عمل ہے۔ فرضیت ِنماز کے فوراً بعد جبریل امین علیہ السلامنے تشریف لاکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہرنمازکے اول اورآخروقت کی تعلیم دے دی تھی ،تفصیلات کتب ِ حدیث میں موجود ہیں،انہیں پڑھ کر ہرنماز کے وقت کی حفاظت کی جائے،بلکہ ہرنماز کو اس کے اول وقت میں اداکرنے کی کوشش کی جائے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |