پل صراط پر ایمان کابیان یوم آخرت پر ایمان کیلئے ضروری ہے کہ پل صراط پر ایمان لایا جائے، یہ پل جہنم کے اوپر نصب ہوگا،جسے اہلِ ایمان جنت تک پہنچنے کیلئے استعمال کریں گے ،چونکہ یہ پل جنت تک رسائی کیلئے واحد راستہ ہوگالہذا اس کے اوپر سے گذرنا اور اسے عبورکرنا ضروری ہوگا،بصورتِ دیگر نیچے دھکتی ہوئی جہنم کا لقمہ بننا پڑے گا،یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہوگا؛کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کےمطابق اس پل کی باریکی بال سے زیادہ اورکاٹ تلوار سےزیادہ ہوگی،مستدرک حاکم میں سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایت سے مروی ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان منقول ہے: (ویوضع الصراط مثل حد الموسیٰ،فتقول الملائکۃ: من تجیزعلیہ ھذا؟ فیقول :من شئت من خلقی ،فیقولون: سبحانک ماعبدناک حق العبادۃ )[1] یعنی:پل صراط کو رکھاجائےگا،وہ استرے (بلیڈ)کی دہار جیسا باریک ہوگا،فرشتے اسے دیکھ کر پوچھیں گے:یااللہ !اس پل کو بھلا کون عبور کرسکے گا؟اللہ تعالیٰ فرمائے گا:میرے بہت سے بندے جنہیں میں چاہوں گا،فرشتے کہیں گے:توپاک ہے ،ہم تو تیری عبادت کا حق ادا نہیں کرسکے۔(یعنی فرشتے اس پل کی انتہائی باریک اورطویل دھار کو دیکھ کر اس پر چلنا محال سمجھیں گے،چہ جائیکہ اسےکوئی عبورکرسکے، جب فرشتوں کو بتایاجائے گاکہ اللہ تعالیٰ کے بہت سے بندے اسے عبور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے،تو فرشتے اپنی صدیوں کی عبادت کو حقیر قراردیتے ہوئے کہیں گے کہ ہم تو تیری عبادت کا حق ادا نہیں کرسکے،جولوگ اسے عبور کرنے میں کامیاب ہونگے درحقیقت وہی تیری عبادت کا حق ادا کرپائے ہیں۔) اس مرحلہ کے آغازسے قبل انبیاء ومرسلین کیلئے شفاعت حلال ہوجائے گی۔ چند احادیث ملاحظہ ہوں: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |