سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تم اپنی نماز میں سے صرف دائیں طرف سے پھر کر شیطان کا حصہ مقرر نہ کرو۔ یقینا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت دفعہ دیکھا کہ وہ اپنے بائیں طرف سے بھی پھرتے تھے۔[1]
معلوم ہوا کہ امام کو پھرنے کے لیے صرف ایک ہی طرف مقرر نہیں کرنی چاہیے بلکہ کبھی دائیں طرف سے پھرا کرے، کبھی بائیں طرف سے۔ مگر اکثر دائیں طرف سے مڑنا چاہیے۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہم آپ کے دائیں طرف کھڑا ہونا پسند کرتے تھے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ہماری طرف ہو۔[2]
امام کی اقتدا کے احکام:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امام سے پہل نہ کرو۔ جب وہ تکبیر کہے، اس کے بعد تم تکبیر کہو۔ اور جب امام ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ کہے تو تم اس کے بعد آمین کہو۔ اور جب امام رکوع کرے، تم اس کے بعد رکوع کرو اور جب امام سمِع اللهُ لِمَن حمِده کہے تو تم اللَّهُمَّ رَبَّنا، لَكَ الحَمْدُ کہو۔‘‘ [3]
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جب آپ سمِع اللهُ لِمَن حمِده کہتے تو (ہم آپ کے پیچھے قومے میں کھڑے ہو جاتے تھے اور پھر) ہم میں سے کوئی اپنی پیٹھ (سجدے میں جانے کے لیے) نہ جھکاتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے، پھر ہم آپ کے بعد سجدے میں جاتے تھے۔[4]
حضرات! غور کیا آپ نے! کہ جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قومے سے سجدے میں پہنچ کر اپنی پیشانی مبارک زمین پر نہ رکھ دیتے تھے، اس وقت تک تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کھڑے رہتے تھے۔ کوئی پیٹھ تک نہ جھکاتا تھا اور ہمارا حال یہ ہے کہ امام قومے سے سجدے میں جانے کے لیے ابھی اللَّهُ أَكْبرُ ہی کہتا ہے تو مقتدی امام کے سجدے میں پہنچنے سے پہلے ہی سجدے میں پہنچ چکے ہوتے ہیں۔
نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’امام سے پہلے رکوع کرو، نہ سجدہ اور امام سے پہلے کھڑے ہو، نہ پہلے سلام پھیرو۔‘‘ [5]
|