طریقا یطلب فیہ علما سلک ﷲ بہ طریقا من طرق الجنۃ وان الملائکۃ لتضع أجنحتھا رضا لطالب العلم …الحدیث[1] یعنی:ابوالدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جوشخص علم طلب کرنے کیلئے کسی راہ پر چلے، اللہ تعالیٰ اسے(درحقیقت) جنت کے راستے پر چلاتاہے، اوربے شک فرشتے طالب علم کی محبت سے سرشار ہوکر اس پر اپنے پروں کاسایہ کرتے ہیں۔ 14بعض نیک بندوں کے ساتھ رات گذارنا اور ان کی ہر شر سے حفاظت کرنااور ان کیلئے دعائیں کرتے رہنا عن شداد بن أوس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم:(ما من مسلم یأخذ مضجعہ یقرأ سورۃ من کتاب ﷲ إلا وکل ﷲ ملکا فلا یقربہ شیٔ یؤذیہ حتی یھب متی ھب )[2] شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان اپنے بستر پر آئے اور قرآن پاک کی کوئی سورت پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مقرر فرمادیتا ہے،چنانچہ اس کے بیدار ہونے تک کوئی موذی چیز اس کے قریب نہیں آسکے گی ۔ اس کے علاوہ ایک حدیث میں اس شخص کیلئے جو باوضوء بستر پر آتا ہے،فرشتے کا اس کے ساتھ رات گذارنے کا ذکر ہے ،جو رات بھر اس کیلئے رحمت اور مغفرت کی دعائیں کرتارہتاہے۔ فرشتوں پر ایمان لانے کے نتائج وثمرات 1چونکہ ملائکہ ایک غیبی مخلوق ہیں،جن کے موجود ہونے کی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردی ہے،لہذا غیب کی اس خبر پر ایمان لانے سے بندے کا ایمان مسلسل بڑھتا |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |