احادیث مبارکہ سے ہرنماز کے اول وقت کی کوئی نہ کوئی اہمیت و فضیلت ثابت ہے ،علی سبیل المثال،فجراور عصر کے وقت کے تعلق سے، احادیث ملاحظہ کرلی جائیں،ایک اہم ترین فضیلت کی ہم نشاندہی کئے دیتے ہیں،اور وہ یہ کہ یہ دونوں اوقات،رات اور دن کے فرشتوں کی ڈیوٹیوں کی تبدیلی کے ہیں ،دن کی ڈیوٹی پر مأمور فرشتے ،فجر کے وقت حاضر ہوتے اور عصر کے وقت اپنے رب کی طرف لوٹتے ہیں،اور رات کی ڈیوٹی پر مأمور فرشتے ،عصر کے وقت حاضر ہوتے ہیں اور فجر کے وقت، اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں کی ان دونوں جماعتوں سے پوچھتا ہے :(کیف ترکتم عبادی؟)تم میرے بندوںکوکس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟فرشتے جواب دیتے ہیں:(أتیناھم وھم یصلون وترکناھم وھم یصلون)جب ہم ان کے پاس گئے تھے تو وہ نماز اداکررہے تھے اور جب ہم انہیں چھوڑ کرآئے تو اس وقت بھی وہ نماز اداکررہے تھے۔ اسی طرح نماز ِظہر،اس کے اول وقت میں اداکرنے کی اہمیت یہ ہے کہ زوالِ آفتاب کے فوراً بعد آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔[1] لہذا نمازِ ظہر کی اول وقت میں ادائیگی،ان دروازوں سے نزولِ رحمت کا سبب بنے گی۔ نماز میں خشوع وخضوع کی اہمیت وتاکید شریعت نے نماز کے تعلق سے توجہ اورحضورِ قلبی کی تلقین بھی فرمائی ہے،نیز خشوع وخضوع کی حفاظت کی تاکید بھی وارد ہے اورفضیلت بھی: قال اللہ تعالیٰ: [قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۔الَّذِيْنَ ہُمْ فِيْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَ][2] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |