ان تمام امور کی انجام دہی درحقیقت اللہ تعالیٰ کے اوامر کی اطاعت کا نتیجہ ہے ۔ فرشتوں کی عبادت فرشتے ،جنہیں بلااستثناء (عبادمکرمون)ہونے کا شرف حاصل ہے،کسی تعطل کے بغیر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں،ان کی عبادت کی بہت سی صورتیں کتاب وسنت سے ثابت ہوتی ہیں: 1 خشیت:جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَہُمْ مِّنْ خَشْيَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ][1] یعنی:فرشتے اللہ تعالیٰ کی خشیت کی وجہ سے ہمیشہ ڈرتے رہتے ہیں۔ نیزفرمایا:[وَيُسَبِّــحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ وَالْمَلٰۗىِٕكَۃُ مِنْ خِيْفَتِہٖ][2] یعنی:تسبیح بیان کرتی ہے بادلوں کی گرج اس کی حمد کے ساتھ اور فرشتے تسبیح بیان کرتے ہیں اس کی خشیت سے۔ فرشتوں کی مسلسل خشیت اور اس سے پیداہونے والی کیفیت کا اندازہ اس حدیث سے ہوتا ہے : عن جابر رضی اللہ عنہ أن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم قال :مررت لیلۃ أسری بالملأ الاعلیٰ وجبریل کالحلس البالی من خشیۃ ﷲ تعالیٰ۔ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں معراج کی رات الملأ الاعلیٰ (فرشتوں کی سب سے عالی رتبہ جماعت)کے پاس سے گذرا،جبریل علیہ السلام، اللہ تعالیٰ کی خشیت کی وجہ سے ایک بوسیدہ چادر کی طرح (کمزور )دکھائی دیئے۔ یہ حدیث طبرانی اوسط میں ہے اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع الصغیر میں اس کی سند کو حسن |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |