[لَيْسَ كَمِثْلِہٖ شَيْءٌ۰ۚ وَہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ ][1] یعنی: اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اوردیکھنے والاہے۔ اس آیت مبارکہ میں (لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ) میں تنزیہ ہے اور (وَھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ) میں اثبات ہے،یعنی وہ سنتا اوردیکھتا ہے، کیسے ؟جیسے اس ذات کے لائق ہے۔کیا اس کاسننا اور دیکھنا مخلوقات کے مشابہ یا مماثل ہے؟ جواب:نہیں ؛کیونکہ (لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ) توحید کی تین اقسام اور ان کے دلائل واضح ہوکہ ہم نے ایمان ب اللہ کے ضمن میں جن تین آخری امور کا ذکرکیا ہے یعنی: اللہ تعالیٰ کی ربوبیت، اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات پرایمان،یہ تینوں امور درحقیقت توحید کی تین اقسام ہیں ۔ توحید کی ان تین اقسام کا علم،کتاب وسنت کے نصوص سے استقراءً حاصل ہوتا ہے،صرف قرآن پا ک کی پہلی اور آخری سورتوں کے مطالعہ سے ہی یہ نکتہ واضح ہوجائے گا۔ پہلی سورت ،سورۃ الفاتحہ ہے ،جسے ام القرآن اور السبع المثانی اور القرآن العظیم جیسے القاب حاصل ہیں،یہ سورت توحید کا مکمل تعارف پیش کرتی ہے،چنانچہ اس سورئہ مبارکہ میں توحید سے متعلق ہر نص، توحید کی انہی تین اقسام میں سے کسی قسم پر مشتمل ہے۔ چنانچہ (اَلْحَمْدُ ِللہ رِبِّ الْعَالَمِیْن)میں (اَلْحَمْدُ ِللہِ) توحیدالوہیت ہے؛ کیونکہ بندہ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتا ہے، جوکہ اس ذات کی عبادت قرارپائے گی ،(رَبِّ الْعَالَمِیْن)توحید ربوبیت ہے۔ (اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ)میں توحید اسماء وصفات کابیان ہے،(مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ)میں توحید ربوبیت ہے؛کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ہرشیٔ کا مالک ہونا اس کی ربوبیت کے ضمن میں آتاہے، |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |