Maktaba Wahhabi

152 - 271
مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ۰ۭ وَاُمُّہٗ صِدِّيْقَۃٌ۰ۭ ][1] اس آیتِ مبارکہ میں مریم علیہما السلام کو صدیقہ کہاگیاہے۔ ثابت ہوا عورت نبی نہیں ہوسکتی اور نبوت کے بعد جو اشرف مدارج ومقامات ہیں مثلاً:ـصدیقیت، شہادت اور صالحیت وغیرہ ، ان پر فائز ہوسکتی ہے۔ انبیائیےکرام میں تفاضل قرآن حکیم کے دومقامات سے بظاہر دومختلف باتیں سامنے آتی ہیں،جو بعض لوگوں کیلئے اشکال کاسبب بنتی ہیں:ایک مقام سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء کے مابین تفاضل یا فرقِ مراتب نہیں ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:[لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ۰ۣ ][2] یعنی: ہم رسولوں میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ جبکہ دوسرے مقام پر فرمانِ باری تعالیٰ ہے:[تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ۰ۘ ][3] یعنی:یہ انبیاء کاگروہ جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ پہلی آیت میں بظاہر تفاضل کی نفی ہے اوردوسری آیت تفاضل کو ثابت کرتی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں کوئی تعارض نہیں ہے،پہلی آیت جس میں تفاضل کی نفی مفہوم ہورہی ہے ،سے مراد اصلِ رسالت ونبوت ہے،یعنی گروہِ انبیاء میں اس لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے کہ سب کے سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہیں،البتہ انبیاءِکرام کے مابین مرتبہ ومقام کافرق ضرور موجودوثابت ہے،جو اللہ تعالیٰ کی عطاسے انہیں حاصل ہوا[ذٰلِكَ فَضْلُ اللہِ يُؤْتِيْہِ مَنْ يَّشَاۗءُ۰ۭ ][4]
Flag Counter