Maktaba Wahhabi

269 - 271
حدیث جبریل کا آخری حصہ (ثم انطلق فلبثت ملیا ثم قال لی:یا عمر أتدری من السائل؟قلت: اللہ ورسولہ اعلم ،قال:فإنہ جبریل أتاکم یعلمکم دینکم) یعنی:پھر وہ شخص چلاگیا،میں کچھ عرصہ (تین دن)ٹھہرا، پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر!کیا جانتے ہویا سائل کون تھا؟میں نےکہا:اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ سائل جبریل امین علیہ السلام تھے جوتمہارےپاس تمہیں،تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔ ایک حدیث میں آتاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت صحابہ کرام کو آگاہ فرمادیا تھا کہ یہ سائل جبریلعلیہ السلامہیں،جبکہ اس حدیث میں (ملیا)کا لفظ ہے،جس کی تفسیر بیشتر علماء نے تین دن سے کی ہے،بظاہر ان دونوں حدیثوں میں تعارض دکھائی دے رہاہے۔ یہاں جمع اورتطبیق کی صورت ممکن ہے،اور وہ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حاضرین کو اسی وقت یہ بتادیا تھا کہ یہ سائل جبریلعلیہ السلامہیں، ممکن ہے جناب عمر رضی اللہ عنہ اس وقت مجلس سے جاچکے ہوں،بعد میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ خبر دی ہو۔ خاتمہ(حدیثِ جبریل سے حاصل ہونے والے کچھ فوائد) شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:یہ حدیث بہت سے فوائد پر مشتمل ہے،اگر کوئی شخص اس حدیث سے حاصل ہونے والے فوائد خواہ منطوقاً ہوں یامفہوماً یااشارۃً،کا استنباط کرنا چاہے تو ایک بہت بڑی کتاب تیار ہوسکتی ہے۔
Flag Counter