اسی طرح ہر نماز کے آخری تشہد میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگنا بھی اس سے تحفظ کا باعث ہے۔[1]
بدشگونی سے اظہارِ براء ت کی دعا
اللهمَّ لا طيرَ إلا طيرُك ولا خيرَ إلا خيرُكَ ولا إلهَ غيرُكَ
’’اے اللہ! نہیں ہے کوئی بدشگونی، مگر تیری ہی بدشگونی (تیرے ہی حکم سے) اور نہیں ہے کوئی بھلائی مگر تیری ہی بھلائی (تیری ہی مشیّت سے) اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘[2]
اپنی نظر لگ جانے کا اندیشہ ہوتو کیا کہے؟:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی یا اپنے ہاں یا اپنے مال میں خوش کن چیز دیکھے تو اسے برکت کی دعا کرنی چاہیے کیونکہ نظر (لگ جانا) حق ہے۔‘‘ [3]
ایسے شخص کے لیے دعا جسے برا بھلا کہا ہو:
بشری تقاضے کے تحت اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی پر ناراض ہو کر اس کے متعلق نازیبا الفاظ کہتے تو پھر اس کے لیے یہ دعا کرتے:
اللَّهُمَّ فأيُّما مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ، فاجْعَلْ ذلكَ له قُرْبَةً إلَيْكَ يَومَ القِيامَةِ
’’اے اللہ! جس کسی مومن کو میں نے برا بھلا کہا، پس تواسے اس (مومن) کے لیے قیامت کے دن اپنی طرف قربت کا ذریعہ بنا دے۔‘‘ [4]
|